عصر کی جماعت ہو رہی ہے ایک آدمی جسے ابھی ظہر پڑنا باقی ہے، جماعت کے ساتھ مل کر کون سی نماز ادا کرے؟
حدیث میں آیا ہے لاصلٰوة الا التی اقیمت یعنی اس وقت وہی نماز جائز ہے جس کے لیے تکبیر کہی گئی ہو۔ امام شافعیؒ کے نزدیک عصر کی نماز امام ظہر کے پیچھےپڑھیں تو جائز ہے۔
تشریح
پوری حدیث یہ ہے، اذا اقیمت الصلٰوة فلا صلٰوة الّا التی اقیمت رواہ احمد و الطبرانی فی الاوسط التلخیص الجیر و کنوز الحقائق علٰی حامش جامع الصغیر و قال فی نیل الاوطار بعد ذکر حدیث ابی ھریرة و فی الباب عن ابن عمرؓ الدار قطنی فی الاثر او مثل حدیث ابی ھریره قال العراقی اسناده حسن انتھیٰ۔ ج الغرض مولانانے جو فرمایا ہے۔ ٹھیک ہے اس وقت عصر ہی کی نماز پڑھنی ہو گی۔ (ابو سعید شرف الدین دہلوی) (فتاوٰی ثنائیہ جلد اول ص ۳۳۰)