السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا باپ اپنی زندگی میں اپنی جائداد دو بیٹوں کو تحفے میں دے سکتا ہے؟ جبکہ دو بیٹے اور تین بیٹیاں محروم کردی جائیں- فوت ہوئے بیٹے کا حصہ اس کی اولاد اور بیوی کو ملے گا یا نہیں؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!1۔ انسان اپنی زندگی میں اپنے مال میں تصرّف کا حق رکھتا ہے، لہٰذا وہ کسی کو بھی اپنے مال سے کچھ حصہ ہبہ کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔ لیکن یہ ہبہ اگر اولاد کو کرنا ہو تو ان میں عدل اور برابری ضروری ہے بعض کو دینا اور بعض کو نہ دینا ظلم وجور ہے۔
2۔ اگر کوئی شخص اپنے والدین کی زندگی میں فوت ہوگیا ہو تو وہ اپنے ماں باپ کا وارث نہیں، بلکہ اس کے ماں باپ اس کے وارث ہوں گے۔ کیونکہ وراثت کی شرائط میں سے ہے کہ مورّث کی وفات کے وقت وارث زندہ ہو۔ البتہ اگر یہ شخص اپنی ماں یا باپ کی وفات کے بعد لیکن ان کی وراثت کی تقسیم سے پہلے فوت ہوگیا تو اس کا حصہ بھی نکالا جائے گا جو اس کے ورثا میں تقسیم ہوگا۔ اسے وراثت کی اصطلاح میں مناسخہ کہا جاتا ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ علمائے حدیثکتاب الطہارہ جلد 2 |