السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا موقوف حدیث بھی اللہ کی طرف سے وحی ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعدایسی احادیث کو محدثین کی اصطلاح میں موقوف احادیث کہا جاتا ہے،اور یہ وحی کے حکم میں نہیں ہوتی ہیں۔ موقوف روایت وہ ہوتی ہے جو کسی صحابی کا قول ہو یا عمل ہو یا تقریر ہو۔ہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے اقوال وافعال وتقریرات وحی نہیں ہوتے۔ لہذا وہ حجت و دلیل بھی نہیں بن سکتے۔ہاں البتہ اگر ان کا قول شریعت کے مطابق ہو تو بمطابق شریعت ہونے کی وجہ سے حجت ہے۔
لیکن یاد رہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے وہ اقوال جن کا تعلق اجتہاد سے نہیں مثلاً احوال قیامت , علامات قیامت , صفات باری تعالىٰ وغیرہ اہل علم کے ہاں وہ مرفوع حدیث کا حکم رکھتے ہیں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ علمائے حدیثکتاب الطہارہ جلد 2 |