کنواری بالغہ یا شادی شدہ لڑکی اپنے سسرال میں اوّل مرتبہ جب حیض میں مبتلا ہوتی ہے تو گھر والے اسے امور خانہ داری سے الگ تھلگ رکھتے ہیں او رگھر کے رشتہ داروں کے ساتھ خلط ملط بھی نہیں ہونے دیتے گویا اس کے ساتھ ترک موالات کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ گھر کے چھوٹے بڑے اور بچّے بھی حائضہ کو نہیں چھوتے، گویا ایّام حیض میں اُسے اچھوت سمجھتے ہیں۔ جب حیض سے فارغ ہو جاتی ہے، تو حائضہ کے ناخن ترشواتے ہیں غسل کرواتے ہیں اور محلہ والوں کے لڑکے لڑکیوں کو بُلا کر ان کے بیچ میں حائضہ کو بٹھاتے ہیں اور کوئی شیرین چیز کھلاتے ہیں۔ اور اس کی گود میں ایک لڑکا دیتے ہیں۔ ملکی اصطلاح میں اس رسم کو گود بھرنا کہتے ہیں۔ علاوہ ازیں جس گھر میں حائضہ رہتی ہے اس گھر کو اچھی طرح لیپتے ہیں اور گڈری ۔ تکیہ۔ بستر وغیرہ غرضیکہ جس چیز کو حائضہ چھوتی ہے اس کو دھوتے ہیں۔ یہ رواج ہنوز اطراف میں جاری ہے۔ آپ اس پر قرآن و حدیث کی رو سے روشنی ڈالیں، کیا یہ رواج صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں تھا؟
یہ رسم اسلامی نہیں بلکہ یہود ایسا کیا کرتے تھے چنانچہ حدیث شریف میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔
((ان الیھود کانوا اذا حاضت المراۃ فیھم لم یواکلوھا ولم یجامعوھن فی البیوت الحدیث)) (ابو داؤد وغیرہ)
’’کہ یہودی لوگ حیض والی عورت کے ساتھ نہ کھاتے اور نہ گھر میں اکٹھے رہتے۔‘‘
آنحضرت نے یہ رسم بند فرما دی، ہاں اتنا فرمایا:
﴿فَاعْتَزِلُوا النِّسَآئَ فِی الْمَحِیْضِ﴾
’’یعنی حیض کی حالت میں عورتوں سے جماع نہ کرو۔‘‘
(فتاویٰ ثنائیہ جلد نمبر ۲، ص ۱۱۲)