مٹی تانبے، پیتل وغیرہ کے برتن کو پائخانہ پیشاب لگ جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟ کیا دھونے مانجنے سے برتن پاک ہو جاتا ہے اگر نیچے نجاست لگ جائے تو کیا حکم ہے اور درمیان لگ جائے تو کیا حکم ہے؟
تانبے، پیتل وغیرہ کا برتن دھونے مانجھنے سے پاک ہو جاتا ہے اس میں کوئی شبہ نہیں ہے صرف مٹی کے برتن میں بعض شبہ کرتے ہیں۔ ’’جب شراب کی حرمت نازل ہوئی، تو شراب کے مٹکے توڑے گئے۔‘‘ اس سے بعض کا خیال ہے کہ کچے برتن کو نجاست لگ جائے تو پھوڑ دیا جائے، کیونکہ شراب کی طرح پلیدی بھی اندر سرایت کر جاتی ہے۔
مگریہ خیال غلط ہے اس لیے کہ شراب کے مٹکوں کا پھوڑنا ایسا ہی ہے جیسے شراب کا سرکا بنانے کی اجازت نہیں دی گئی، بلکہ بہا دی گئی۔ یعنی اس سے مقصود شراب کی شدتِ حرمت کا اظہار تھا۔ رہا پلیدی کی سرایت کا شُبہ تو اس کا جواب یہ ہے کہ دھو کر اچھی طرح دھوپ میں خشک کر لیا جائے تو اس کا اثر زائل ہو جاتا ہے، اس کے علاوہ ایسے مواقع پر شریعت میں تنگی نہیں۔ جیسے کپڑے سے حیض وغیرہ کا داغ نہ اترے تو معاف ہے۔ چنانچہ کتب حدیث میں موجود ہے۔ اسی طرح بدن میں مسامات کے رستے پلیدی سرایت کر جاتی ہے مگر شریعت نے صرف دھونے سے طہارت کا حکم لگایا ہے۔ زمین نجس ہو جائے تو اس پر صرف پانی بہا دینا کافی ہی ہے، اکھاڑنے کا حکم نہیں، پس مٹی کے برتن میں تنگی نہیں ہونی چاہیے۔ (عبد اللہ امر تسری روپڑی) ( تنظیم اہل حدیث جلد نمبر ۲۳ ش نمبر ۹) (الجواب صحیح : علی محمد سعیدی جامعہ سعیدیہ خانیوال مغربی پاکستان)