سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(03) گندے پانی میں گرنے والی چیز کے حلال اور حرام ہونے کے بارے میں

  • 2750
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1944

سوال

(03) گندے پانی میں گرنے والی چیز کے حلال اور حرام ہونے کے بارے میں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک چاہ کے پارچہ سے کہ اس میں اکثر حلال خوری ناپاک دھوتی ہے، اور پیشاب بھی اکثر مردمان کرتے ہیں۔ چند طفل گیند سے کھیل رہے تھے اور اس پارچہ میں گیند جا پڑی کہ وہ پانی ناپاک ہے بعد اس کے نکالنے کے وہ چاہ میں جا پڑی اور وہ چاہ ایسا ہے کہ اس میں پانی کثرت سے نہیں ہے۔ تو کتب فقہ کی رو سے وہ چاہ پاک ہے یا ناپاک ہو گیا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت تحریر سے ظاہر ہے کہ پانی پارچہ کا ناپاک ہے پس اس حالت میں بحالت گرنے گیند ناپاک کے کنویں میں وہ چاہ ناپاک ہو گیا اب تاوقتیکہ تمام و کمال پانی نہ نکلے پاک نہیں، ہونے کا، ہکذانی کتب الفقہ۔ حررہ محمد مسعود نقشبندی ۲۴ شوال ۱۳۸۸ھ۔
کتب حنفیہ میں ایسا ہی ہے۔ سید محمد نذیر حسین، محمد عبد الرب، محمد یوسف، محمد کریم اللہ، منصور علی (فتاویٰ نذیریہ جلد اوّل نمبر ۲۰۲)
تشریح: جس پانی میں گیند گرا ہے اگر وہ قلتین سے کم ہے تو پانی ناپاک ہے اگر قلتین ہے یا زیادہ تو قرآن اور حدیث کی رو سے کثیر پانی ہونے کی وجہ سے پاک ہے ناپاک ہونے پر کوئی دلیل نہیں۔ واللہ اعلم بالصواب
حررہ علی محمد سعیدی مہتمم جامعہ سعیدیہ مغربی پاکستان، خانیوال ۹ شوال ۱۳۹۱ ھ

هٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

کتاب الطہارۃ جلد 1 ص 18
محدث فتویٰ

تبصرے