سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(459) عورتوں کی امامت عورت کروا سکتی ہے

  • 2744
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 3019

سوال

(459) عورتوں کی امامت عورت کروا سکتی ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 ایک دفعہ آپ نے زبان مبارک سے فرمایا تھا کہ عورتوں کو عید کی نماز کرانی جائز نہیں۔ تحریر فرمائیں کہ دوسری نماز کی جماعت جدا ان کو جائز ہے یا نہیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 مطلق امامت اور جماعت کرانا عورتوں کو منع نہیں عورتوں کے واسطے عورت کی امامت جائز ہے۔ مگر آگے کھڑی نہ ہووے سب کے بیچ کھڑی ہووے عید عورتوں کو علیحدہ پڑھنی خلاف سنت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام و سلف صالحین سے اس کا کوئی ثبوت نہیں۔ بلکہ یہی تاکید ہے کہ عورتیں بھی عید گاہ میں حاضر ہو جاویں اور مردوں کی نماز میں شامل رہیں۔ حیض والی بھی دعا اور تکبیرات میں شامل رہیں مگر نماز کی جگہ سے جدا رہیں۔ صحیح بخاری کی کتاب العیدین میں دیکھو۔ (حررہ عبد الجبار بن عبد اللہ الغزنوی رحمۃ اللہ علیہ، فتاویٰ غزنویہ ص۴۷)

فتاویٰ علمائے حدیث

کتاب الصلاۃجلد 1 ص 187
محدث فتویٰ

تبصرے