جس آدمی کا پیشہ سود پر روپیہ لے کر سوداگری یا ٹھیکہ داری کرنے کا ہو یا وثیقہ نویس سودی کاغذ لکھنے والا ہو اس کے پیچھے نماز درست ہے یا نہیں۔
جو شخص سود پر روپیہ لے کر تجارت کرے اور تحریر کنندہ ہر دو گناہ میں سود خور کے برابر ہیں۔ وہ امامت کے لائق نہیں امام نہ بنایا جائے۔
(حررہ عبد الجبار بن عبد اللہ الغزنوی عفی اللہ عنہما، فتاویٰ غزنویہ ص۴۶)