زید کہتا ہے کہ بغیر اجازت مؤذن کے اذان کہنی درست نہیں ہے، چاہے وقت میں دیر ہو جائے۔
ایسا کہنے کی دلیل زید کے پاس کوئی نہیں، بلکہ اصل بات یہ ہے کہ امام کے ہوتے ہوئے امامت کوئی نہ کرائے۔ مؤذن مقرر ہوتے ہوئے اذان کوئی نہ کہے، لیکن وقت پر کوئی موجود نہ ہو تو دوسرا کوئی شخص یہ کام کرے، حدیث شریف میں آیا ہے۔ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک دفعہ کسی کام میں دیر ہوئی تو ایک صحابی نے جماعت کرائی اور آپ دوسری رکعت میں اس کے پیچھے کھڑے ہوئے۔
تشریح:… یہ واقعہ سفر کا ہے، صبح کی نماز تھی اور عبد الرحمن بن عوف نے جماعت کرائی، آپ نے ایک رکعت اس کے پیچھے پڑھی۔
(صحیح مسلم شریف، مشکوٰۃ نمبر ۵۳، ۵۴ ( ابو سعید شرف الدین دہلوی ) فتاویٰ ثنائیہ ص ۳۷۱ ج۱)