جو کہ بوقت عید کے خطبہ شروع ہونے سے پیشتر اذان کہی جاتی ہے۔ اس کا ازروئے شریعت کیا حال ہے؟
صورت مسئولہ میں واضح ہو کہ بوقت عید کے جب خطبہ شروع ہو یا نماز اس سے پیشتر اذان یا اقامت کا کہنا بالکل ناجائز و نادرست ہے بلکہ بدعت ہے۔ کیوں کہ اس کا ثبوت قرآن و حدیث میں نہیں ہے۔ بلکہ اس کے برعکس ثبوت واضح طور پر پایا جاتا ہے چنانچہ اس بات کی حدیث ابن عباس خود شاہد ہے ۔
عَنْ اِبْنِ عَبَّاسِ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم صَلَّی الْعِِیْدَ بَلَا اَذَانٍ وَّلَا اَقَامة (اَخْرَجَہُ اَبُو دَاؤدَ وَاَصْلُہٗ فِی الْبُخَارِیِّ)
’’یعنی ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ تحقیق نماز پڑھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کی بغیر اذان اور اقامت کے نماز پڑھائی (یہ حدیث ابو داؤد میں ہے) اور اصل میں اس کی صحیح بخاری میں ہے۔‘‘(فتاویٰ ستاریہ جلد اول ص ۱۲۸)