سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(430) بے نماز کا نکاح

  • 2715
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1594

سوال

(430) بے نماز کا نکاح
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بے نماز کے نکاح کا کیا حکم ہے ۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نکاح کے لیے فریقین کا مؤمن وموحد ومحصن ہونا شرط ہے , دونوں ہی یا دونوں میں سے کوئی ایک کافر یا مشرک یا زانی ہو تو نکاح درست نہیں ۔ اور بے نماز جوکبھی بھی نماز نہيں پڑھتا ،چاہے وہ نماز کا انکاری ہویا پھر اس میں سستی کرے اس کے بارہ میں علماء کرام کا صحیح قول یہ ہے کہ وہ کافر ہے۔

شیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ تعالی سے پوچھا گيا کہ جوپہلے نماز نہ پڑھے اورپھر اللہ تعالی اسے ہدایت سے نوازے تواس سے عقد نکاح کا حکم کیا ہے ؟

توان کا جواب تھا :

’’ اذا كانت الزوجة لا تصلي مثل الزوج حين العقد فالعقد صحيح ، أما إن كانت تصلي فالواجب تجديد النكاح ، لأنه لا يجوز للمسلمة أن تُنكح لكافر لقول الله عز وجل : ( ولا تنكحوا المشركين حتى يؤمنوا ) والمعنى لا تزوجوهم المسلمات حتى يسلموا ، ولقوله سبحانه في سورة الممتحنة : ( فإن علمتوهن مؤمنات فلا ترجعوهن إلى الكفار لاهن حل لهم ولا هم يحلون لهن ) .... (فتاوى إسلامية 3/242-243)

جب بیوی بھی خاوند کی طرح نماز نہ پڑھتی ہو تو پھر ان کا نکاح صحیح ہے، اوراگر بیوی نمازی ہے توپھر عقدنکاح کی تجدید کرنی واجب ہے ، اس لیے کہ مسلمان عورت کا کافرمرد سےنکاح کرنا جائز نہيں اس لیے کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :

اورتم مشرکوں سے اس وقت نکاح نہ کرو جب تک وہ مومن نہیں ہوجاتے ۔

اس آيت کا معنی یہ ہے کہ تم مسلمان عورتوں کا ان سے اس وقت تک نکاح نہ کرو جب تک کہ وہ اسلام قبول نہيں کرتے ۔

ایک دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :

اگرتمہیں یہ علم ہوجائے کہ وہ عورتیں مومن ہیں تو پھر انہیں کفار کی طرف واپس نہ کرو ، وہ عورتیں ان کفار کےلیے اور اور نہ ہی وہ کفار ان عورتوں کے لیے حلال ہیں ۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

کتاب الصلاۃجلد 1 

تبصرے