سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

نماز تراویح میں قرآن کھول کر سننا

  • 270
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2685

سوال

نماز تراویح میں قرآن کھول کر سننا

سوال:    السلام علیکم!     -کیا نماز تراویح کے دوران امام کے پیچھے کوئی بھی مقتدی قرآن کو کھول کر قرآت سن سکتا ہے ؟ حالانکہ وہ حافظ قرآن بھی ہو۔یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ لوگ موبائل میں قرآن مجید کر لیتے ہیں اور دورانِ نماز جیب سے موبائل نکال کر اس سے دیکھ کر سنتے ہیں

جواب: صحیح اور سنت عمل یہی ہے کہ نماز فرض اور نفل میں قرآن زبانی پڑھا جائے اور زبانی ہی سنا جائے کیونکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہم کا یہی طرز عمل تھا لیکن اگر ضرورت ہو تو امام یا مقتدی کے لیے مصحف سے دیکھ کر قرآن پڑھنا یا سننا جاِئز ہے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو ان کو مولی ذکوان انہیں نماز تراویح میں مصحف سے پڑھ کر سناتا تھا کیونکہ وہ حافظ قرآن نہیں تھا۔
اس عمل کا خشوع خضوع کے منافی ہونا اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ بغیر ضرورت وحاجت کے ایسا نہ کیا جائے۔ شیخ صالح المنجد اس بارے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہتے ہیں:

سوال ؛ کیا قرآن کریم مصحف کو دیکھ کر پڑھنا افضل ہے یا کہ حفظ سے ؟
الحمد للہ
نماز کے بغیرمصحف کو دیکھ کرپڑھنا افضل ہے کیونکہ اس میں غلطی کا امکان کم اورحفظ کے زیادہ قریب ہے لیکن اگر قرآن کودیکھے بغیراپنے حفظ سے پڑھنا اس کے خشوع کوزيادہ کرتا ہوتویہ زيادہ بہترہے ۔
اورنماز میں افضل یہ ہے کہ وہ اپنے حفظ سے پڑھے اس لیے کہ مصحف دیکھ کر پڑھنے سے اس کو کئ کام کرنے پڑيں گے جو کہ اس کے خشوع میں خلل انداز ہونے کا باعث بنیں گے مثلا مصحف اٹھانا اوربار بار صفحہ پلٹنا ،اوردیکھنا اور اسے جیب میں ڈالنا اور اسی طرح قیام کی حالت میں وہ ایک ھاتھ بھی دوسرے پرباندھ نہیں سکتا ۔
اورہوسکتا ہے کہ اگر وہ مصحف کو اپنی بغل میں رکھے تو رکوع اور سجود میں کہنیوں کو اپنے جسم دور بھی نہیں کرسکتا ، اسی بنا پر ہم نے نماز کی حالت میں حفظ کیا ہوا قرآن کریم پڑھنے کو راجح کہا ہے اور دیکھنے پر ترجیح دی ہے ۔
اوراسی طرح ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ بعض مقتدی امام کے پیچھے قرآن مجید لے کر کھڑے ہوتے ہيں تو یہ کام ان کے لائق نہیں کیونکہ اس میں وہی امور پاۓ جاتے ہیں جو کہ ہم نے ابھی اوپر ذکر کیے ہیں ، اور پھر اس لیے بھی کہ ان کو اس کی کوئ‏ ضرورت نہیں بلکہ ان کو امام کی متابعت کرنی چاہیے ۔
جی ہاں اگر یہ فرض کیا جاۓ کہ امام کا حفظ صحیح نہیں اور امام نے کسی ایک مقتدی کو کہا ہو کہ تم مصحف سے دیکھ کرسنو اور غلطیاں نکالوتو اس میں کو‏ئی حرج والی بات نہیں ۔ .
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کے فتاوی سے ، دیکھیں کتاب : فتاوی اسلامیۃ ( 4 / 8 ) ۔

تبصرے