الحمد للہ.
سوال نمبر ( 150265 ) كے جواب ميں بريلوى فرقہ كے كچھ عقائد بيان كيے گئے ہيں، ان كے عقائد ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اور صالحين كے بارہ ميں غلو شامل ہے.
وہ كہتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اس جہان ميں تصرف كرنے والے ہيں، اور انہيں علم غيب ہے، ان سے كوئى چيز بھى پوشيدہ نہيں.
اسى طرح وہ قبروں كا طواف كرتے اور فوت شدگان سے مدد بھى مانگتے ہيں....
يہ سب اعتقادات اور اعمال كفر اور ملت اسلاميہ سے خارج كرنے والے ہيں.
اس ليے اگر تو يہ عورت ان فاسد عقائد كى حاملہ ہے تو وہ مسلمان نہيں، اور اس سے نكاح جائز نہيں ہوگا.
كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اور شرك كرنے والى عورتوں سے اس وقت تك نكاح نہ كرو جب تك وہ ايمان نہ لے آئيں، اور ايمان والى لونڈى بھى شرك كرنے والى آزاد عورت سے بہتر ہے، اگرچہ تمہيں مشركہ ہى اچھى لگتى ہو، اور نہ ہى شرك كرنے والے مردوں كے نكاح ميں اپنى عورتوں كو دو جب تك وہ ايمان نہ لے آئيں، اور ايمان والا غلام آزاد مشرك سے بہتر ہے، اگرچہ تمہيں مشرك اچھا لگے، يہ لوگ جہنم كى طرف بلاتے ہيں، اور اللہ تعالى اپنے حكم سے اپنى جنت اور بخشش كى طرف بلاتا ہے، اور اپنى آيات لوگوں كے ليے بيان كر رہا ہے تا كہ وہ نصيحت حاصل كريں البقرۃ ( 221 ).
شيخ عبد الرحمن سعدى رحمہ اللہ اس كى تفسير ميں كہتے ہيں:
" يعنى: تم ان مشرك عورتوں سے نكاح مت كرو جب تك وہ اپنے شرك پر قائم رہتى ہيں، حتى كہ وہ ايمان لے آئيں تو پھر نكاح كر لو، كيونكہ مومنہ عورت ميں چاہے جتى بھى غلطياں ہوں وہ ايك مشركہ عورت سے پھر بھى بہتر ہے، چاہے مشركہ عورت كتنى بھى خوبصورت ہو.
يہ حكم سب مشرك عورتوں كے بارہ ميں عام ہے، ليكن اسے سورۃ المآئدۃ كى اس آيت ميں خاص كر ديا گيا ہے جس ميں اللہ سبحانہ و تعالى نے اہل كتاب كى عورتوں سے نكاح كرنا مباح كيا ہے.
اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اور جن لوگوں كى كتاب دى گئى ہے ان كى پاكباز عورتيں بھى حلال ہيں جب كہ تم ان كے مہر ادا كرو، اس طرح كہ تم ان سے باقاعدہ نكاح كرو يہ نہيں كہ علانيہ زنا كرو يا پوشيدہ بدكارى كرو، منكرين ايمان كے اعمال ضائع اور اكارت ہيں، اور آخرت ميں وہ نقصان اٹھانے والوں ميں سے ہيں المآئدۃ ( 5 ). انتہى
ديكھيں: تفسير السعدى ( 99 ).
واللہ اعلم .