سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

ایک سے زائد بار قرآن مجید ختم کرنے کیلئے بیک وقت کوشش کرنا

  • 26831
  • تاریخ اشاعت : 2024-10-30
  • مشاہدات : 31

سوال

کیا میں ایک سے زائد قرآن مجید تلاوت کے دوران شروع کرسکتا ہوں؟ یعنی پہلی بار مکمل کئے بغیر دوسری بار قرآن کی تلاوت شروع کردوں اور پھر دونوں کو اکٹھا ختم کروں، اللہ آپکو ہزاروں بھلائیاں عطا کرے۔

الحمد للہ.

تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں

قرآن مجید اللہ کی کلام ہے، اور اسکی تلاوت افضل ترین عبادت اور قربتِ الہی کا ذریعہ ہے، مسلمان جس قدر تلاوت زیادہ کرے اسے اتنا ہی ثواب زیادہ ملتا ہے،

عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: (جس شخص نے قرآن مجید کا ایک حرف پڑھا اللہ تعالی اسکے لئے ایک نیکی ہے، اور نیکی کا بدلہ دس گنا بڑھا کر دیا جائے گا، "الم"ایک حرف نہیں ہے"الف"ایک حرف اور "لام"دوسراحرف اور "میم"تیسرا حرف ہے) 

اسے ترمذی نے بیان کیا (2910) اور کہا: "یہ حدیث اس سند سے حسن، صحیح، اور غریب ہے" البانی رحمہ اللہ نے صحیح ترمذی میں اسے صحیح کہا ہے۔

یہ اجر قرآن مجید کی کوئی بھی سورت پڑھنے سے ملتا ہے، چاہے قرآن مجید کو ترتیب سے ختم کیا جائے یا نماز میں ، یا ویسے ہی تلاوت کرے ؛ختم کرنے کا ارادہ نہ ہو، اگرچہ افضل یہ ہی ہے کہ ترتیب سے قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہوئے مکمل کیا جائے، اور سورتوں کی ترتیب کا بھی خیال کیا جائے،ایسے ہی بہتر یہ ہے کہ ایک قرآن مکمل کرنے کے بعد ہی دوسرا شروع جائے، سلف صالحین ایسے ہی کیا کرتے تھے، انکا ایک ماہ یا اس سے کم مدت میں ختم کرنے کا یہی انداز تھا ۔

چنانچہ سلف کے طریقہ کار کی مخالفت کرنا مناسب نہیں، کہ ایک ختم سے پہلے دوسرا ختم شروع کیا جائے، ہاں اگر ضرورت ہو تو کیا جاسکتا ہے، مثلا: ایک ختم نماز میں اور دوسرا خارج از نماز ہو، ایک ناظرہ ختم ہو، دوسرا حفظ کی شکل میں ہو، یا ایک تیز تلاوت کے انداز میں ہو، جسکا مقصد زیادہ سے زیادہ قرآن کی تلاوت ہو، اور دوسرے ختم میں غور و فکر کے ساتھ پڑھے اور مقدارِ تلاوت کی جانب دھیان نہ دے وغیرہ۔

ایک ختم مکمل ہونے سے پہلے اگر دوسرا شروع کردے تو اس سے اندیشہ ہے کہ جلد بازی یا کسی غیر معتبر وجہ کے بنا پر وہ دوسرا ختم شروع کردے اور سلف صالحین کے طریقے کو چھوڑ بیٹھے۔

سلف کا ختم القرآن کے بارے میں کیا طریقہ تھا یہ جاننے کیلئے امام نووی رحمہ اللہ کی کتاب "التبیان فی آداب حملۃ القرآن" صفحہ نمبر: 75 تا 82 ملاحظہ فرمائیں۔

واللہ اعلم .

تبصرے