سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

لوح محفوظ کیا ہے اوراس کا معنی کیا ہے

  • 26771
  • تاریخ اشاعت : 2024-11-17
  • مشاہدات : 18

سوال

گزارش ہے کہ فرمان باری تعالی فی لوح محفوظ لوح محفوظ میں ہے ( سورۃ البروج آیۃ نمبر 22 ) کی شرح کریں اوراس میں بڑے بڑے علماء مثلا ابن کثیر اور طبری وغیرہ کی بیان کی گئ‏ تفسیر تفصیل سے بیان کریں ؟

الحمد للہ.

1 – ابن منظور کا قول ہے :

الوح : ہرچپٹی لکڑی کولوح کہتے ہیں ۔

اورازھری کا قول ہے کہ : ہرچوڑی لکڑی اور کندھے کی ہڈی پرجب لکھا جاۓ تو اسے لوح کہا جاتا ہے ۔

جس میں لکھا جاۓ اسے لوح کہتے ہیں ۔

اللوح لوح محفوظ کا نام ہے جیسا کہ قرآن مجید میں ہے  فی لوح محفوظ  یعنی اللہ تعالی کی مشیئات کا خزانہ ۔

اور ہرچپٹی ہڈی لوح ہے ، لوح کی جمع الواح آتی ہے ۔

اور جمع الجمع الاویح آتی ہے ۔ لسان العرب ( 2 / 584 ) ۔

2 - ابن کثیر رحمہ اللہ تعالی کا قول ہے :

فی لوح محفوظ  وہ ملا الاعلی میں کمی وزیادتی سے اور تحریف وتبدیل سےمحفوظ ہے ۔ تفسیر ابن کثير ( 4 / 497 – 498 ) ۔

3 - اورابن قیم رحمہ اللہ تعالی کاقول ہے : اللہ تعالی کا یہ فرمان  محفوظ  اکثرقراء اسے لوح کی صفت ہونے کی وجہ سے مجرور پڑھتے ہیں ، اور اس میں اشارہ ہے کہ شیاطین وہاں تک رسائ حاصل نہیں کرسکتے اس لیے کہ وہ ان کی پہنچ سے محفوظ ہے ، اور وہ لوح محفوظ بنفسہ محفوظ ہے کہ شیطان اس میں کمی وزیادتی کی قدرت رکھیں ۔

تو اللہ سبحانہ وتعالی نے اسے محفوظ کے وصف سے نوازتے ہوۓ فرمایا  انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحافظون  بیشک ہم نے ہی قرآن مجید نازل کیا اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں ، تو اس میں اللہ تعالی نے اس جگہ کو حفظ کے وصف سے نوازا ۔

تو اللہ تبارک وتعالی نے اس کی جگہ کی بھی حفاظت فرمائ اور اسے زيادتی ونقصان اور تبدیل وتحریف سے محفوظ رکھا اوراس کے معانی کوبھی اسی طرح محفوظ رکھا جس طرح کہ اس کے الفاظ کومحفوظ رکھا اور ایسے لوگ پیدا فرماۓ جو اس کے حروف میں زيادتی ونقصان اور معانی کو تحریف اورتغیر سے محفوظ رکھیں ۔ التبیان فی اقسام القرآن ( ص 62 ) ۔

4 - اورتفسیر کی بعض کتب میں جو یہ آیا ہے کہ ، لوح محفوظ اسرافیل کی پیشانی میں ہے ، یا پھر وہ سبز زبرجرد سے پیداہوا کیا گيا ہے ، وغیرہ تویہ سب ایسی چیزیں ہیں جو کہ ثابت نہیں ، اور یہ لوح محفوظ ایک غیب کی چیزوں میں سے ہے جو کہ ایسے شخص سے ہی قبول ہوسکتا ہے جس پر وحی نازل ہوتی ہو ۔

واللہ تعالی اعلم .

تبصرے