سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

کیا قرآن کریم کی سورتوں کے نام توقیفی ہیں؟

  • 26701
  • تاریخ اشاعت : 2024-10-19
  • مشاہدات : 24

سوال

نزول وحی کے وقت سورتوں کے نام کب رکھے گئے ہیں؟ کیا نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے خود اپنی زندگی میں سورتوں کے نام رکھے تھے یا نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے بعد عہد عثمان میں جب صحابہ کرام نے قرآن کریم کو ایک مصحف میں جمع کیا اس وقت انہوں نے نام رکھے؟

الحمد للہ.

سیدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت ہے کہ آپ نے بعض سورتوں کے نام ذکر کیے جیسے کہ سورۃ الفاتحہ، البقرۃ، آل عمران اور الکھف وغیرہ

علمائے کرام کے اس بارے میں مختلف اقوال ہیں کہ کیا قرآن کریم کی سورتوں کے تمام نام نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت ہیں یا کچھ نام صحابہ کرام کے اجتہاد سے منقول ہیں؟

چنانچہ اکثر علمائے کرام اس بات کے قائل ہیں کہ قرآن کریم کی تمام سورتوں کے نام نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت ہیں۔

جیسے کہ علامہ ابن جریر طبری رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"قرآن کریم کی سورتوں کے ایسے نام بھی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے رکھے تھے۔" ختم شد
"جامع البيان" (1/100)

اسی طرح علامہ زرکشی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"سورتوں کے ناموں کی تعداد پر تحقیق ہونی چاہیے کہ کیا یہ نام توقیفی ہیں یا سورت کے ساتھ ظاہری مناسبت دیکھ کر نام رکھ دیا جاتا تھا؟
اگر دوسرا موقف درست ہو تو کوئی بھی ذہین فطین شخص ہر سورت سے متعدد مفاہیم کشید کر کے کئی کئی نام رکھ سکتا ہے، لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔" ختم شد
"البرهان في علوم القرآن" (1/270)

اسی طرح علامہ سیوطی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"تمام سورتوں کے نام احادیث اور آثار سے ثابت ہیں، اگر طوالت کا خدشہ نہ ہو تو میں اس کو تفصیل سے واضح کر دوں۔" ختم شد
"الإتقان" (1/148)

اسی طرح شیخ سلیمان بجیرمی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"سورتوں کے نام نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی جانب سے مقرر کیے گئے ہیں؛ کیونکہ سورتوں کے نام، سورتوں کی ترتیب اور آیات کی ترتیب یہ تینوں چیزیں نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی جانب سے مقرر کی گئی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو سیدنا جبریل علیہ السلام نے بتلایا تھا کہ یہ تینوں چیزیں لوح محفوظ میں اسی طرح ہیں۔" اختصار کے ساتھ اقتباس مکمل ہوا
"تحفة الحبيب على شرح الخطيب" (2/163)

علامہ الطاھر ابن عاشور رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"سورتوں کے نام نزول وحی کے وقت سے ہی مقرر کر دئیے گئے تھے، سورتوں کے نام رکھنے کا مقصد مراجعت اور مذاکرہ میں آسانی تھا۔" ختم شد
"التحرير والتنوير" (1/88)

معاصر علمائے کرام میں سے جنہوں نے بھی علوم القرآن پر تالیفات لکھی ہیں مثلاً: ڈاکٹر فہد رومی کی کتاب: "دراسات في علوم القرآن" صفحہ: (118)، ڈاکٹر ابراہیم ہویمل کا تحقیقی آرٹیکل : " المختصر في أسماء السور "جو کہ جامعۃ الامام کے مجلہ کے شمارہ: 30 کے صفحہ 135 پر موجود ہے۔

جبکہ کچھ اہل علم اس بات کے قائل ہیں کہ قرآن کریم کی کچھ سورتوں کے نام تو نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے رکھے تھے لیکن کچھ کے نام صحابہ کرام نے رکھے ہیں۔

جیسے کہ دائمی فتوی کمیٹی کے فتاوی: (4/16)میں ہے:
"ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے کوئی ایسی نص نہیں ملی جس میں ہو کہ رسول اللہ نے تمام سورتوں کے نام خود ہی رکھے تھے۔ تاہم بعض احادیث میں کچھ سورتوں کے نام نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے منقول ہیں، جیسے کہ سورت البقرۃ، آل عمران وغیرہ، جبکہ دیگر سورتوں کے بارے میں یہی راجح محسوس ہوتا ہے کہ ان کے نام صحابہ کرام نے رکھے تھے۔" ختم شد

اس موقف کو محترمہ ڈاکٹر منیرہ الدوسری نے اپنے تحقیقی مقالہ بعنوان: "أسماء سور القرآن الكريم وفضائلها" میں راجح قرار دیا ہے۔
واللہ اعلم

تبصرے