زمانہ رسالت میں اکثر صحابہ رضی اللہ عنہم غیر ملکوں میں امیر بنا کر بھیجے جاتے تھے کیا وہ ملکی و مذہبی (جس میں امامت کا کام سپرد بھی تھا) دونوں خدمت کے لیے بیت المال سے تنخواہ لیا کرتے تھے؟
زمانہ رسالت میں جن صحابہ کو کسی مقام میں عامل بنا کر بھیجا جاتا تھا ان کو بیت المال سے بغیر شرط و تعین کے ان کی ضرورت کے مطابق اس قدر ملتا تھا جس سے ان کا کام چل جاتا اور وہ بھی خاص اباحت کے مقابلہ میں نہیں، جیسا کہ سائل خیال کر رہا ہے۔ (مولانا) عبید اللہ رحمانی، محدث دہلی نمبر ۱ ش نمبر ۳)