سوال میں ذکر کردہ صورت مسئلہ میں ہمیں کوئی منفی پہلو نظر نہیں آیا۔
الحمد للہ.
اللہ کے دین اور دینی شعائر کی تعظیم ہر مسلمان کی ذمہ داری اور فریضہ ہے۔
فرمانِ باری تعالی ہے:
ذَلِكَ وَمَنْ يُعَظِّمْ شَعَائِرَ اللَّهِ فَإِنَّهَا مِنْ تَقْوَى الْقُلُوبِ
ترجمہ: اللہ تعالی کے شعائر کی تعظیم کرنا دلی تقوی میں شامل ہے۔ [الحج: 32]
انہی شعائر میں نبی صلی اللہ علیہ و سلم اور آپ کی سنت کی تعظیم بھی شامل ہے۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"جو شخص اللہ تعالی کو ایک الہ مانے، رسالت کو خاص رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے لیے مختص جانے؛ لیکن اس عقیدے کے بعد اس کے تقاضوں یعنی تعظیم اور توقیر بجا نہ لائے -جو کہ دل میں موجود عقائد کا ظاہری اعضا پر اثر ہے- بلکہ قولی یا عملی طور پر تحقیر، تذلیل اور توہین والا رویہ رکھے تو اس کا عقیدہ کالعدم ہی ہے، بلکہ اس کی عملی کیفیت اس کے عقیدے کو خراب کرنے کی موجب ہونے کے ساتھ ساتھ اس عقیدے سے جو فائدہ اور بہتری ممکن تھا اس کو بھی زائل کرنے والی ہے؛ کیونکہ ایمانی نظریات اور عقائد تزکیہ نفس بھی کرتے ہیں اور اس میں بہتری بھی لاتے ہیں، لیکن جب عقائد تزکیہ نفس اور بہتری کے موجب نہیں بن رہے تو اس کا واضح مطلب یہی ہے کہ عقائد ابھی تک دل میں راسخ نہیں ہوئے۔"
ظاہر یہی ہوتا ہے کہ بچوں کے سامنے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی حدیث کی شرح بیان کرنا اور پھر اسے پرنٹ کر کے رنگ بھروانا اور یاد کروانا حدیث نبوی کی تعظیم سے متصادم نہیں ہے؛ کیونکہ یہاں اصل مقصد یہ ہے کہ بچے حدیث نبوی یاد کریں۔ اب اس کام کو بچوں کی پسندیدہ اور جائز تفریحی سرگرمی یعنی ڈرائنگ اور رنگ بھرنے کی صورت میں آسان بنایا جا سکتا ہے، چنانچہ اس کے علاوہ بھی اچھے اور شرعی مقاصد حاصل کرنے کے لیے دیگر تعلیمی ذرائع بھی اپنائے جا سکتے ہیں۔
اس لیے ہمیں سوال میں ذکر کردہ صورت مسئلہ میں کوئی منفی پہلو نظر نہیں آیا۔
واللہ اعلم