کیا مقتدی فاتحہ کے ختم ہونے کے فوراً بعد آمین کہیں؟ یا امام کے ساتھ کہیں؟ یا امام کی آمین سن کر کہیں؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’ جب امام وقاری آمین کہے تو تم بھی آمین کہو۔‘‘ (صحيح البخاری، الاذان، باب جہر الامام بالتأمین ، مسلم الصلاة، باب التسمیع والتحمید والتأمین)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس مقتدی نے ابھی سورۂ فاتحہ شروع یا ختم نہیں کی وہ بھی آمین کہنے میں دوسروں کے ساتھ شریک ہوگا۔ بعد میں وہ اپنی فاتحہ مکمل کرکے دوبارہ آہستہ آمین کہے گا۔
اور ایک روایت میں آپ صلی اللہ علیہ سولم کا فرمان ہے: ’’ جب امام و قاری ’’ ولا الضّآلّین ‘‘کہے تو تم آمین کہو۔‘‘ (مسلم، بحوالہ مشکوٰة، کتاب الصلاة، باب القراءة فی الصلاة، الفصل الاوّل)
دونوں فرمانوں کے ملانے سے نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ امام و مقتدی دونوں ہی آمین اکٹھے کہیں۔