الحمد للہ
یہ حدیث مذکورہ بالا الفاظ کے ساتھ صحیح مسلم (2069) میں ہے، جیسے کہ سائل نے ذکر کی ہے، اور امام احمد نے اپنی مسند میں (182) پر مختصراً ذکر کی ہے، اور بیہقی نے اپنی سنن میں (4381) پر عبدالملک بن ابو سلیمان کی سند سے روایت کی ہے۔
مذکورہ بالا حدیث کی سند متصل ہے، تمام راوی ثقہ ہیں، اور اس حدیث کی صحت کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ امام مسلم نے اسے اپنی کتاب میں روایت کیا ہے، اور ہم نے کسی سے اس حدیث کے بارے میں کوئی نقطہ چینی والی بات نہیں سنی، چنانچہ جس حدیث کا اتنا معیار بلند ہو تو کسی کو اس کے بارے میں نقطہ چینی اور صحت میں تردد نہیں کرنا چاہئے۔
جبکہ اس حدیث کی شرح میں نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"ابن عمر نے رجب کے روزوں کا جواب اِنکے بارے میں پہنچنے والی خبر کا انکار کرتے ہوئے دیا، اور بتلایا کہ وہ خود ہی پورے رجب کا روزہ رکھتے ہیں، کیونکہ وہ ابدی روزوں کا اہتمام کرتے تھے، ابدی روزوں سے مراد عیدین اور ایام تشریق کے علاوہ دنوں کے روزے مراد ہیں، یہ ابن عمر، انکے والد عمر بن خطاب، عائشہ ، ابو طلحہ اور انکے علاوہ دیگر سلف امت کا موقف ہے، اور شافعی وغیرہ علماء کا موقف ہے کہ پورا سال روزے رکھنا مکروہ نہیں ہے۔
جبکہ ریشمی نقش و نگار کے بارے میں انہوں نے اس بات کا اعتراف نہیں کیا کہ وہ اسے حرام کہتے ہیں، بلکہ انہیں بتلایا کہ انہوں نے احتیاط سے کام لیا ہے کہ کہیں ریشم سے عام ممانعت کے تحت نقش ونگار بھی شامل نہ ہوں۔
اور سرخ زین کے بارے میں اسماء کو ملنے والی خبر کابھی انکار کیا اور کہا: یہ دیکھو میری زین ہے، جو کہ سرخ رنگ کی ہے، لیکن ریشم کی نہیں ہے، بلکہ اون وغیرہ سے بنی ہوئی ہے، پہلے-شرح نووی میں – گزر چکا ہے کہ زین کبھی کبھار ریشم کی بھی بنا لی جاتی تھی، اور کبھی اون کی، اور جن احادیث میں اس کی ممانعت ہے، وہ ریشمی زین کے متعلق ہیں۔
اور اسماء رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ریشمی کفوں والا جبہ نکال کر یہ بیان کرنا چاہا کہ ریشمی نقش ونگار بنوانا حرام نہیں ہے، امام شافعی وغیرہ کے ہاں یہی حکم ہے کہ قمیص یا جبہ، یا عمامہ وغیرہ کے کنارے اگر ریشمی ہوں تو چار انگلیوں کے برابرتک جائز ہے، اس سے زائد ہوگا تو حرام ہے۔
اور اس حدیث میں یہ بھی دلیل ہے کہ خالص ریشمی یا جس میں زیادہ مقدار ریشم کی ہو ایسا کپڑا منع ہے، اوراس حدیث میں یہ بھی ہے کہ ریشم کے ہر جزء کی حرمت مراد نہیں جیسے شراب اور سونے میں ہے، کہ شراب اور سونے کا چھوٹے سے چھوٹا جزء بھی حرام ہے" مختصراً
حدیث کے آخر میں اسماء رضی اللہ عنہا کا کہنا:
" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ جبہ پہنا کرتے تھے اور ہم اس جبہ کو دھو کر(اس کا پانی) شفاء کے لئے بیماروں کو پلاتے ہیں" یہ تبرک کی ایسی قسم ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص تھی، چنانچہ سلف صالحین میں سے کسی نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی کے آثار سے تبرک حاصل نہیں کیا۔
واللہ اعلم .