الحمدللہ
قرآن کی موجودگی میں گذشتہ کتابوں انجیل تورات وغیرہ میں سے کچھ بھی پڑھنا دو سبب کی وجہ سے جائز نہیں ۔
پہلا سبب : اس میں جو کچھ بھی نفع مند تھا اللہ تعالی نے اسے قرآن کریم میں بیان فرما دیا ۔
دوسرا سبب: قرآن میں وہ کچھ ہے جو کہ ہمیں ان کتابوں سے کفایت کرتا ہے ۔
فرمان باری تعالی ہے :
< اس نے آپ پر حق کے ساتھ اس کتاب کو نازل فرمایا جو اپنے سے پہلے کی تصدیق کرنے والی ہے > آل عمران / 3
ارشاد باری تعالی ہے :
< اور ہم نے آپ کی طرف حق کے ساتھ یہ کتاب نازل فرمائی ہے جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی اور ان کی محافظ ہے اس لۓ آپ ان کے لۓ آپس کے معاملات میں اللہ تعالی کی اتاری ہوئی کتابوں کے ساتھ فیصلے کریں > المائدہ / 48
تو جو بھی پہلی کتابوں میں کوئی خیر تھی وہ قرآن مجید میں موجود ہے :
اور سائل کا یہ قول کہ وہ یہ چاہتا ہے کہ اللہ تعالی کی اپنے بندے اور رسول عیسی علیہ السلام کے ساتھ کلام کی جان لے تو اس سے جو نفع مند تھا وہ اللہ تعالی نے قرآن کریم میں بیان کر دیا ہے تو اب اس کی ضرورت نہیں کہ اس کے علاوہ کہیں اور تلاش کیا جائے اور پھر اس وقت موجودہ انجیل محرف شدہ ہے اس کی دلیل یہ ہے کہ انجیل ایک نہیں چار ہیں جو کہ ایک دوسری کی مخالفت کرتی ہیں تو پھر اس پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا ۔
لیکن وہ طالب علم جو علم میں متمکن ہے اور یہ چاہتا ہے کہ حق اور باطل کو پہچانے تو اس کے لۓ کوئی مانع نہیں تا کہ اس میں جو کچھ باطل ہے اس کا رد کر سکے اور اس پر عمل کرنے والوں پر حجت قائم کرے ۔.
اسلام سوال وجواب
فتوی نمبر:10817