الحمد للہ.
مسلمان كے ليے اپنى زبان كى حفاظت كرنا واجب ہے، اس ليے اسے زبان سے كوئى ايسى بات نہيں نكالنى چاہئے جو اللہ كے غضب كا باعث ہو، كيونكہ انسان كوئى اپنى زبان سے ايسى بات نكال ديتا ہے جس كے متعلق اس كا گمان بھى نہيں ہوتا كہ اس كى كوئى وقعت ہو گى اور وہ اس كى ہلاكت اور عذاب كا باعت بن جاتا ہے، اللہ اس سے محفوظ ركھے.
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" بندہ كوئى كلمہ نكالتا ہے جس پر غور نہيں كرتا جس سے وہ آگ ميں گر جاتا ہے جو مشرق كے درميان فاصلہ سے بھى زيادہ ہے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 6477 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2988 ).
اور ترمذى كى روايت ميں ہے:
" آدمى كوئى كلمہ كہتا ہے جس ميں كوئى حرج نہيں سمجھتا اور وہ اس كى بنا پر ستر برس تك آگ ميں جا گرتا ہے "
سنن ترمذى حديث نمبر ( 2314 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ترمذى ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
اور بلال مزنى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" تم ميں كوئى ايك ايسا كلمہ كہتا ہے جو اللہ كى ناراضگى كا باعث ہوتا ہے، اور وہ اس كے متعلق گمان بھى نہيں كرتا كہ وہ اسے كہاں لے جائيگا، تو اللہ تعالى اس كے باعث قيامت تك ناراضگى لكھ ديتا ہے "
سنن ترمذى حديث نمبر ( 2319 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ترمذى ميں صحيح قرار ديا ہے.
فرشتوں پر ايمان ركھنا اور ان كى تعظيم اور بزرگى ايمان كے چھ اركان ميں شامل ہوتا ہے، اور پھر موت كا فرشتہ تو وہى كچھ كرتا ہے جو اللہ اسے حكم ديتا ہے، جيسا كہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اور وہى اپنے بندوں كے اوپر غالب و برتر ہے، اور تم پر نگہداشت ركھنے والے بھيجتا ہے يہاں تك كہ جب تم ميں كسى كو موت آ پہنچتى ہے اس كى روح ہمارے بھيجے ہوئے فرشتے قبض كر ليتے ہيں اور وہ ذرا كوتاہى نہيں كرتے الانعام ( 61 ).
يہ فرشتے تو اللہ كى جانب سے پرحكمت تقدير كے تم پر مقرر ہيں نہ كہ يہ كوئى دشمنى اور بدلہ لينے يا انتقام كى وجہ سے ہے ـ اللہ تعالى اس سے بلند و بالا اور منزہ ہے ـ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
كہہ ديجئے تمہيں موت كا فرشتہ فوت كريگا جو تم پر مقرر كيا گيا ہے، پھر تم سب اپنے پروردگار كى طرف لوٹائے جاؤگے السجدۃ ( 11 ).
اور پھر اہل علم نے بيان كيا ہے كہ فرشتوں كے ساتھ استہزاء كرنا يا كسى ايك فرشتے كا استہزاء كفر اور دين اسلام سے خارج ہونا ہے، اس كى دليل ميں يہ آيت پيش كرتے ہيں:
اگر آپ ان سے پوچھيں تو صاف كہہ دينگے كہ ہم تو يونہى آپس ميں ہنسى مذاق كر رہے تھے، كہہ ديجئے كہ اللہ اور اس كى آيات اور اس كا رسول ہى ہنسى مذاق كے ليے رہ گئے ہيں ؟
تم بہانے نہ بناؤ يقينا تم نے ايمان كے بعد كفر كيا ہے، اگر ہم تم ميں سے كچھ لوگوں سے درگزر بھى كر ليں تو كچھ لوگوں كو ان كے جرم كى سنگين سزا بھى ديں گے التوبۃ ( 65 - 66 ).
ابن حزم رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" بالنص يہ ثابت ہے كہ جو كوئى بھى اللہ تعالى، يا كسى فرشتے يا كسى نبى ( عليہ السلام ) يا قرآن مجيد كى آيت يا دين كے كسى فريضہ جو كہ سب اللہ تعالى كى آيات ہيں دليل پہنچ جانے كے بعد استہزاء اور مذاق كريگا تو وہ كافر ہے " انتہى
ديكھيں: الفصل فى الملل و الاھواء و النحل ( 3 / 142 ).
اور ان كا يہ بھى كہنا ہے:
" ہر وہ شخص جو اللہ تعالى پر سب و شتم كرے، يا اس استہزاء كرے، يا كسى فرشتے پر سب و شتم يا اس كا استہزاء كرے، يا كسى نبى پر سب و شتم كرے يا استہزاء كرے، يا اللہ كى آيات ميں سے كسى آيات كے ساتھ استہزاء اور اس پر سب و شتم كرے، سب اسلامى قوانين اور قرآن مجيد اللہ كى آيات ہيں تو وہ اس كے ساتھ كافر ہو جائيگا، اور وہ مرتد ہے اس كا حكم بھى مرتد والا ہے " انتہى
ديكھيں: المحلى ( 11 / 413 ).
اور ابن نجيم حنفى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" كسى فرشتے كى عيب جوئى كرنے يا اس كى توہين كرنے سے كافر ہو جائيگا " انتہى
ديكھيں: البحر الرائق ( 5 / 131 ).
بلكہ بعض علماء كرام نے تو يہ بيان كيا ہے كہ اگر كوئى شخص ايسى كلام كرے جس ميں صرف استہزاء اور سخريہ محسوس ہو تو وہ كافر ہو جائيگا.
ابن نجيم حنفى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" اور وہ كسى دوسرے كو يہ بات كہنے سے بھى كافر ہو جائےگا كہ: ميں تجھے اس طرح ديكھتا اور سمجھتا ہوں جيسے كہ موت كا فرشتہ ہو " بعض كے ہاں اور اكثر كے ہاں اس ميں اختلاف ہے " انتہى
آپ نے جو كلام كى ہے اس ميں موت كے فرشتے سے كچھ نہ كچھ استہزاء پايا جاتا ہے، اس ليے آپ كو اس پر توبہ و استغفار كرنى چاہيے، اور اللہ سے معافى طلب كرنى چاہيے، اور آئندہ عزم كريں كہ اس طرح كى بات دوبارہ نہيں كرينگے، اور كلمہ شہادت پڑھ كر اپنے ايمان كى تجديد كريں، اور اعمال صالحہ كثرت سے كريں ـ صدقہ وغيرہ ـ اللہ سبحانہ و تعالى توبہ كرنے والے كى توبہ قبول فرماتا ہے.
واللہ اعلم .
اسلام سوال وجواب
فتوی نمبر:111473