السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
غلہ عشر یا فطر۔ یا چرم عقیقہ یا چرم قربانی اپنے اپنے ہاتھ سےخرچ کرنا جائز ہے۔ یا نہیں؟ اگرچہ سردار بھی بطور نام نہاد (مسن بزرگ جو کہ موجود ہوں) کیا ان کی اجازت اور مشورے سے خرچ کیاجائے۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مقررہ سردار کی بعیت کے وقت چرم قربانی وغیرہ کا انتظام اگر اس کے ہاتھ میں دیاگیا ہے۔ اور سب بیعت کنندوں نے تسلیم کیا ہے۔ تو ا س کی معرفت خرچ کرناچاہیے۔ اوراگر سردار یا امیر کوئی نہیں۔ تو خود تقیسم کرسکتا ہے۔ لحدیث ان لم یکن امیر الحدیث
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب