السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
معجزہ شق القمر کا قرآن سے ثابت ہے تو کس آیت سے؟ اگر سورۃ قمر کی پہلی آیت سے اس کا ثبوت ہے تو﴿اِقْتَرَبَتِ﴾ صیغہ ماضی ہے۔ معنی میں استقبال کے اور اسی طرح﴿انْشَقَّ﴾ بھی صیغہ ماضی ہے تو اس کے بھی معنی استقبال کے ہونا چاہیے، اس مسئلے کی پوری تحقیق ہونا بہت ضروری ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
معجزہ شق القمر سورت قمر کی پہلی آیت﴿اِقْتَرَبَتِ السَّاعَةُوَانْشَقَّ الْقَمَرُ﴾ القمر: ۱] [قیامت بہت قریب آگئی اور چاند پھٹ گیا] سے ثابت ہے اور اس میں دونوں صیغے (اقتربت وانشق) لفظاً و معناً ماضی ہیں، کوئی ان میں سے معناً مستقبل نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب