سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(72) جادو کیا ہے اور اسے سیکھنا کیسا ہے؟

  • 26132
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-17
  • مشاہدات : 1454

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جادو کیا ہے اور اسے سیکھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

علماء نے لکھا ہے کہ لغت میں جادو ہر اس چیز سے عبارت ہے، جس کا سبب لطیف اور خفی ہو اور اس کی تاثیر بھی خفی اور پوشیدہ ہو مزیدبرآں لوگوں کو اس کے بارے میں اطلاع بھی نہ ہو۔ اس معنی کے اعتبار سے سحر کا لفظ نجوم اور کہانت پر بھی مشتمل ہوجاتاہے بلکہ یہ تعریف بیان اور فصاحت کی تاثیر کو بھی شامل ہے، جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:

((اِنَّ مِنَ الْبِیَانِ لَسِحْرًا)) (صحیح البخاري، النکاح، باب الخطبة، ح: ۵۱۴۶۔)

’’بعض بیان سحر کی سی تاثیر لیے ہوتے ہیں۔‘‘

چنانچہ ہر وہ چیز جو بطریق خفی مؤثر ہو، وہ جادو ہے۔

اصطلاحی طور پر بعض لوگوں نے اس کی تعریف اس طرح ہے: ’’اس سے مراد وہ تعویذات، دم اور جھاڑ پھونک والی حرکتیں ہیں جو دلوں، عقلوں اور جسموں پر اثر انداز ہوں، عقلوں کو سلب کریں، محبت و نفرت پیدا کریں، شوہر اور اس کی بیوی میں جدائی ڈال دیں، جسمانی طور پر بیمار کر دیں اور سوچ بچار کو سلب کرکے رکھ دیں۔‘‘

جادو سیکھنا حرام ہے۔ بلکہ کفر ہے بشرطیکہ اس میں شیاطین کے اشتراک کے وسیلے کو بھی اختیار کر لیا گیا ہو۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَاتَّبَعوا ما تَتلُوا الشَّيـطينُ عَلى مُلكِ سُلَيمـنَ وَما كَفَرَ سُلَيمـنُ وَلـكِنَّ الشَّيـطينَ كَفَروا يُعَلِّمونَ النّاسَ السِّحرَ وَما أُنزِلَ عَلَى المَلَكَينِ بِبابِلَ هـروتَ وَمـروتَ وَما يُعَلِّمانِ مِن أَحَدٍ حَتّى يَقولا إِنَّما نَحنُ فِتنَةٌ فَلا تَكفُر فَيَتَعَلَّمونَ مِنهُما ما يُفَرِّقونَ بِهِ بَينَ المَرءِ وَزَوجِهِ وَما هُم بِضارّينَ بِهِ مِن أَحَدٍ إِلّا بِإِذنِ اللَّهِ وَيَتَعَلَّمونَ ما يَضُرُّهُم وَلا يَنفَعُهُم وَلَقَد عَلِموا لَمَنِ اشتَرىهُ ما لَهُ فِى الءاخِرَةِ مِن خَلـقٍ وَلَبِئسَ ما شَرَوا بِهِ أَنفُسَهُم لَو كانوا يَعلَمونَ ﴿١٠٢﴾... سورة البقرة

’’اور لگے اُن چیزوں کی پیروی کرنے، جو شیا طین، سلیمانؑ کی سلطنت کا نام لے کر پیش کیا کرتے تھے، حالانکہ سلیمانؑ نے کبھی کفر نہیں کیا، کفر کے مرتکب تو وہ شیاطین تھے جو لوگوں کو جادو گری کی تعلیم دیتے تھے وہ پیچھے پڑے اُس چیز کے جو بابل میں دو فرشتوں، ہاروت و ماروت پر نازل کی گئی تھی، حالانکہ وہ (فرشتے) جب بھی کسی کو اس کی تعلیم دیتے تھے، تو پہلے صاف طور پر متنبہ کر دیا کرتے تھے کہ "دیکھ، ہم محض ایک آزمائش ہیں، تو کفر میں مبتلا نہ ہو" پھر بھی یہ لوگ اُن سے وہ چیز سیکھتے تھے، جس سے شوہر اور بیوی میں جدائی ڈال دیں ظاہر تھا کہ اذنِ الٰہی کے بغیر وہ اس ذریعے سے کسی کو بھی ضرر نہ پہنچا سکتے تھے، مگراس کے باوجود وہ ایسی چیز سیکھتے تھے جو خود ان کے لیے نفع بخش نہیں، بلکہ نقصان د ہ تھی اور انہیں خوب معلوم تھا کہ جو اس چیز کا خریدار بنا، اس کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں کتنی بری متاع تھی جس کے بدلے انہوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا، کاش انہیں معلوم ہوتا!‘‘

اس قسم کے جادو کو سیکھنا جس میں شیاطین کے اشتراک کے واسطہ کو اختیار کیا گیا ہو کفر اور اس کا استعمال کفرہے جو ظلم اور لوگوں سے دشمنی کا پیش خیمہ ہے، اسی لیے حکم شریعت یہ ہے کہ جادوگر کو ارتداد کی بنا پر یا حد کے طور پر قتل کر دیا جائے ۔ اگر اس کے جادو کی نوعیت ایسی ہو جو موجب کفر ہو تو اسے ارتداد و کفر کی بنا پر قتل کر دیا جائے گا اور اگر اس کا جادو درجہ کفر تک نہ پہنچتا ہو تو اس کے شر کو دور کرنے اور مسلمانوں کو اس کی ایذا سے بچانے کے لیے اسے حد کے طور پر قتل کیا جائے گا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

 

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ145

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ