ہمارے گاؤں میں فجر کی جماعت بہت دیر کر کے شروع ہوتی ہے۔ تقریباً آفتاب طلوع ہونے سے دن منٹ پہلے ہوتی ہے کیا یہ طریقہ سنت کے مطابق ہے؟
اتنی دیر کر کے فجر کی جماعت شروع کرنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کے دائمی طریقے کے خلاف ہے۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین ہمیشہ غَلس (تاریکی) میں فجر کی نماز پڑھتے رہے اور اس قدر دیر کر دینی تو حنفیہ کے بھی خلاف ہے۔ مولوی انور شاہ کہتے ہیں۔
وحد الاسفار عندنا أن یفرغ عنھا وقد بقی علیہ من الوقت مالو اعاد فیہ صلوتہ لعارض وسعہ قبل الطلوع مع رعاية السنن
(فیض الباری ص۱۳۴ ج۱) (محدث دہلی جلد نمبر ۹ شمارہ نمبر ۵)