سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(14) لفظ ضاد ظا سے زیادہ مماثلت رکھتا ہے یا دال سے؟

  • 26107
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1122

سوال

(14) لفظ ضاد ظا سے زیادہ مماثلت رکھتا ہے یا دال سے؟
 السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین کہ لفظ ضاد ظا سے زیادہ  مماثلت رکھتا ہے یادال سے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

فقہ کی معتبر روایات کی بنا پر یہ حرف ظاء سے مشابہت رکھتا ہے دال سے مشابہ نہیں ہے۔مسند مختار میں مفسدات نماز کے بیان میں لکھا ہے اگر کوئی کلمۃ قراءت میں زیادہ ہوجائے یاکم ہو جائے۔ یا مقدم مؤثر ہوجائے یا کوئی لفظ کسی لفظ سے بدل جائے مثلاً من ثمرہ اذا اثمر کے آگے(؟؟؟) کااضافہ کردے یا انفجرت کی بجائے پڑھ جائے یا اداب کی بجائے یاب پڑھ جائے تو جب تک اس کے معنی تبدیل نہ ہوں گے نماز فاسد نہ ہوگی ہاں اس صورت میں معنی کی تبدیلی سے بھی نماز ہوجائے گی جبکہ ومشابہ حروف میں امتیاز کرنامشکل ہومثلاً ضاد اورضاء فتاویٰ عالمگیری فتاوی قاضی خان میں بھی ایسا ہی ہے اورلکھا ہے کہ اگر جانتے بوجھتے حرف کو بدل دے تو نماز جائز نہ ہوگی ورنہ ہوجائے گی۔کردری کی وجیز اور فتح القدیر میں بھی ایسا ہی ہے ان روایات سے ثابت ہوتا ہے کہ ضاد  اورضاد میں امتیاز مشکل سےہوتا ہے اور یہ حرف کثرت مشابہت ہی کی وجہ سے ہے۔واللہ اعلم۔

1۔جس نے سورۃ کے ابتداء سے بسم اللہ کو چھوڑدیا ۔اس نےقرآن مجید کی ایک سوچودہ آیتیں چھوڑدیں۔

2۔عبدالغنی صاحب کامعمول یہ ہے کہ وہ رع اختلاف کےلیے دو صورتوں کے درمیان بسم اللہ پڑھ لیا کرتے تھے اور میرے والد صاحب بھی ایسا ہی فرماتے تھے۔

کے مسئلہ۔سورۃ سے پہلے سری اور جہری نمازوں میں بسم اللہ پڑھ لینا ہمارے ہاں مکروہ نہیں ہے۔اور اس پر سب کا اتفاق ہے اگر بسم اللہ پڑھ لے تو بہتر ہے اگر کوئی اختلاف ہے تو اس کے مسنون ہونے میں ہے۔اورعدم کراہت پر سب کا اتفاق ہے ذخیرہ مجتبیٰ میں بھی ایسا ہی ہے دراور حاشیہ عابدسندھی میں ہے کہ ابن ہمام اور ان کے شاگرد وحیٰ نے کہا ہے کہ اگر بسم اللہ پڑھ لے تو بہتر ہے تاکہ اختلاف سے بچ جائے اور جہری اور سری نمازوں میں کوئی فرق نہیں ہے سری میں سراً پڑھے اور جہری میں جہراً۔واللہ اعلم۔

     ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاوی نذیریہ

جلد:2،کتاب الاذکار والدعوات والقراءۃ:صفحہ:48

محدث فتویٰ

تبصرے