السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے الفاظ صحابی کے نام کے علاوہ کسی ولی اللہ کے نام کے ساتھ استعمال کیے جا سکتے ہیں؟ کیوںکہ علامہ سید رشید الدین شاہ المعروف بصاحب اللواء الثالث مرحوم کی ملفوظات جو انکے خاص جماعتی (مرید) قاضی فتح محمد نظامانی مرحوم نے بنام ’’تحفۃ المحبین‘‘(قلمی) میں ایک واقعہ بیان کیا ہے۔ ( یاد رہے کہ اس کا قلمی نسخہ سعید آباد سندھ میںسید بدیع الدین شاہ راشدی کی لائبریری میں موجود ہے) اس کے نقل نمبر ۶۰ میں درج ہے کہ ’’ حضرت مرشد کریم رضی اللہ عنہ کے پاس عرب ملک سے شہد کے دو ڈبے لائے گئے۔ ان ڈبوں میں ایک میںسے ایک مرا ہوا چوہا نکلا۔ پھر آپ کریم نے فقہی روایت کے موجب شہد میں پانی ڈلوایا اور اس کو آگ پر ابالا گیا۔ یہ عمل دو تین مرتبہ کیا گیا۔ شاید پاکی کے ارادے سے کیا ہو۔
پھر فتح محمد صاحب لکھتے ہیں کہ اچانک میں بھی وہاں پہنچ گیا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ آپ اس شہد کے شربت میں سے ایک گھونٹ پی چکے ہیں۔ میں نے حضور سے عرض کیا یہ شہد کسی حالت میں بھی پاک نہیں ہوگا۔ اور رسول اللہﷺ کی حدیث پیش کی ۔ آپﷺ نے فرمایا ہے کہ اگر جمے ہوئے گھی میں چوہا گر کر مر جائے تو وہ پلیدی والی جگہ کاٹ کر پھینک دی جائے۔ اگر گھی جما ہوا نہ ہو بلکہ پانی کی صورت میں ہو تو اس کے قریب نہ جاؤ۔ مگر دیا جلانے یا کسی دوسرے کام میں استعمال کیاجا سکتا ہے۔پھر آپ نے احادیث کی کتب منگوا کر حدیث شریف کے الفاظ دیکھ کر شہد کا پورا ڈبہ پھینک دیا۔ اور جو گھونٹ پی لیا تھا اس کے متعلق افسوس کا اظہار کیا۔‘‘ (بدیع التفاسیر ،مصنف سید بدیع الدین شاہ راشدی،ج:۳،ص:۴۴۵) (جان محمد گاہو، ڈاکخانہ خاص پھلاڈیوںسندھ) (۱۱ ستمبر ۱۹۹۸ئ)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ارشاد باری تعالیٰ ﴿وَالَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُمْ بِاِحْسَانٍ رَّضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ﴾(التوبۃ: ۱۰۰)
’’اور جنھوں نے نیکوکاری کے ساتھ ان کی پیروی کی اللہ اُن سے خوش ہے اور وہ اللہ سے خوش ہیں۔‘‘
مذکورہ بالا آیت کریمہ کے پیش نظر غیر صحابی پر بھی رضی اللہ عنہ کا اطلاق ہو سکتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب