السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید نے کہا کہ اگر میں فلاں کام کروں تو کافر ہو جاؤں۔ پھر وہ یہ کام بھی کر لیتا ہے تو کیا وہ کافر ہو جائے گا؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسے شخص کو اپنے فعل سے تائب ہونا چاہیے اور اگر وہ اس پر مصر ہو اور توبہ کے لیے تیار نہ ہو تو اس کا عَود الی الکفر ہو گا۔ قرآن مجید میں ہے:
﴿وَالَّذينَ إِذا فَعَلوا فـٰحِشَةً أَو ظَلَموا أَنفُسَهُم ذَكَرُوا اللَّهَ فَاستَغفَروا لِذُنوبِهِم وَمَن يَغفِرُ الذُّنوبَ إِلَّا اللَّهُ وَلَم يُصِرّوا عَلىٰ ما فَعَلوا وَهُم يَعلَمونَ ﴿١٣٥﴾... سورة آل عمران
’’اور وہ کہ جب کوئی کھلا گناہ یا اپنے حق میں کوئی اور برائی کر بیٹھتے ہیں تو اللہ کو یاد کرتے ہیں اور اپنے گناہوں کی بخشش مانگتے ہیں اور اللہ کے سوا گناہ بخش بھی کون سکتا ہے اور جان بوجھ کر اپنے افعال پر اڑے نہیں رہتے۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب