السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
انجکشن لگا کر بھینس، گائے وغیرہ سے دودھ حاصل کرنا(دوہنا) جائز ہے یا حرام ؟ دلیل کے ساتھ وضاحت کریں۔ (نیاز محمد، تحصیل و ضلع بھکر) (۲۸جون۱۹۹۶ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بوقتِ ضرورت انجکشن کے ذریعہ بھینس گائے وغیرہ کے دودھ کو حاصل کرنے کا جواز ہے۔ بشرطیکہ مالک نے جانور کو چارہ کا حق پورا ادا کیا ہو۔
کتب احادیث میں موجود ہے کہ نبیﷺ سے ایک اونٹ نے شکایت کی تھی کہ مالک چارہ کم دیتا ہے اور کام زیادہ لیتا ہے۔ اس پر آپﷺ نے مالک کو تنبیہ فرمائی تھی۔(ملاحظہ ہو مشکوٰةك باب المعجزات)
اس واقعہ سے معلوم ہوا کہ حق کی ادائیگی کی صورت میں انسان ہر ممکنہ صورت میں جانور سے اپنا حق وصول کر سکتا ہے۔ یہاں وہ دودھ ہے جو انسانی خوراک کا اہم ترین جز ہے۔ قرآن مجید میں رب العزت نے اسے بطورِ امتنان و احسان بیان فرمایا ہے:
﴿ وَإِنَّ لَكُم فِى الأَنعـٰمِ لَعِبرَةً نُسقيكُم مِمّا فى بُطونِهِ مِن بَينِ فَرثٍ وَدَمٍ لَبَنًا خالِصًا سائِغًا لِلشّـٰرِبينَ ﴿٦٦﴾... سورة النحل
’’اور تمہارے لیے چارپایوں میں بھی(مقام) عبرت ( و غور) ہے کہ ان کے پیٹوں میں جو گوبر اور لہو ہے۔ اس کے درمیان سے ہم تم کو خالص دودھ پلاتے ہیں جو پینے والوں کے لیے خوشگوار ہے۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب