السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
تصوف کے بارے میں اختصار سے بتائیے کہ یہ کیا ہے ؟(عبدالوحید۔ راولپنڈی)(۵ ستمبر ۱۹۹۷ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تصوف دراصل فلسفہ ہی کی ایک شکل ہے اور ایسے عقیدے کا نام ہے جس سے امورِ غیبیہ کا دل پر کشف ہوتا ہے۔ اس کا تعلق حضرات انبیاء علیہ السلام کی تعلیمات سے بالکل نہیں ہے۔ اس سلسلہ میں صوفیاء کا نقطۂ نظریہ ہے کہ ہم براہِ راست اللہ سے یا براہِ راست اللہ کے رسولﷺ سے بصورتِ کشف علوم حاصل کرتے ہیں۔ اور ہم اس حقیقت کو چھپانا گناہ سمجھتے ہیں کہکائنات میں صرف اللہ کا وجود ہے۔ اس لحاظ سے ہر انسان اللہ ہے۔ اور اللہ انسان ہے۔ بلکہ حقیقت میں تمام ایک ہیں۔ البتہ صورتوں کے لحاظ سے فرق ہے۔ وہ برملا اس بات کا اظہار کرتے ہیں کہ غیبی علم کے حصول کے لیے کشف ہی ایک راستہ ہے جس میں مجاہدہ کرنا پڑتا ہے۔ مجاہدہ کی بے شمار صورتیں ہیں۔ جو بلحاظ وقت ،جگہ ، اشخاص کے تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔
البتہ نفس کو اذیتوں سے ہمکنار رکھنا معینہ وردووظائف کا بار بار کرنا لوگوں سے اختلاط نہ کرنا ، بالکل الگ تھلگ رہنا، اور پاکیزگی کا خیال نہ کرنا لازمی امور ہیں۔ البتہ اتنی بات ذہن نشین کر لیجیے، ضروری نہیںکہ جو انسان تصوف کی طرف منسوب ہے۔ا س کا عقیدہ بعینہٖ وہی ہے جس کا ہم نے ذکر کیا ہے۔ ہاں وہ شخص جو تصوف کے آخری مرحلہ پر پہنچ چکا ہے ۔ اس کا عقیدہ واقعی یہی ہوتا ہے۔ اور جو صوفی ابھی تصوف کے مراحل طے کر رہا ہے اور آخری مرحلہ تک رسائی حاصل نہیں کر سکا ہے تو وہ جہاں تک پہنچا ہے، اسے بس اتنی ہی خبر ہے وہ آخری مراحل سے بے خبر ہے۔ اگر وہ ہمارے بیان کردہ عقیدے کا انکار کر رہا ہے۔ تو ہم اسے معذور سمجھتے ہیں، اس لیے کہ ابھی وہ اس مقام سے ناآشنا ہے جہاں صوفی کی آخری منزل ہے۔(افکارِ صوفیہ، مترجم:۱۸)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب