السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اس کے علاوہ جلد نمبر۵۰ شمارہ ۱۷ احکام و مسائل کے کالم میں ،ص:۸ پر آخری سوال کہ خاندانی منصوبہ بندی کس حد تک کرنا جائز ہے؟ تو اس کے جواب میں لکھا گیا ہے کہ اسلام منصوبہ بندی کا قائل نہیں۔ راقم الحروف کو اس نظریہ سے اختلاف ہے۔ میرے ناقص مطالعہ کے مطابق صحابہ کرام رضی اللہ عنہم حضور اکرمﷺ کے زمانہ میں عزل کیا کرتے تھے۔ اور یہ بھی منصوبہ بندی کی ایک شکل ہے اور بعد میں اس پر عمل جاری رہا۔ اور حضورِ اکرمﷺ کے زمانہ کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس کو جائز سمجھتے تھے۔ اس کے شواہد بخاری و مسلم میں ہیں۔ اس کے متعلق جو روایتیں ملتی ہیں ان پر آپ بحث کریں کہ ان کا مطلب یہ ہے ؟ یہ کس لیے ہے؟ وغیرہ وغیرہ۔ یا اگر مجھے کہیں تو میں آپ کو ایک مضمون بھی لکھ کر بھیج سکتا ہوں۔ امید ہے کہ آپ میرے سوالات پر غور فرما کر مجھے جواب سے نوازیں گے۔( فیصل مختار) (۳ جولائی ۱۹۹۸ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
منصوبہ بندی اور عزل میں فرق یہ ہے کہ پہلی صورت میں قطع نسل مقصود ہوتا ہے جب کہ فعل عزل عارضی اور وقتی شئے ہے۔ اس کے باوجود بسا اوقات حمل ہو جاتاہے۔ پھر فعل عزل کو بھی شرع میںمکروہ سمجھا گیا ہے ۔ جواز کی صورت میں عورت کی رضا سے معلّق کیا گیا ہے۔ کیونکہ اس سے لذت میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔ لہٰذا منصوبہ بندی کو عزل پر قیاس کرنا قیاس مع الفارق ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب