السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک حدیث سن اور پڑھ رکھی ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: مردے کو تکلیف پہنچانا اس طرح ہے جس طرح زندہ کوتکلیف پہنچانا ہے۔ اس حدیث کی روشنی میں اچانک موت یا مقتول کے قتل کی نوعیت کو جانچنے کے لیے میت کے پوسٹ مارٹم کا شرعی حکم کیا ہے ؟ ( عطا محمد جنجوعہ سرگودھا) (۲۰جون ۲۰۰۳ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مردے کو ایذاء دینا واقعتاً درست نہیں بلکہ یہ اس کی توہین ہے اور اسلام مردوں کی اہانت سے منع کرتا ہے۔ البتہ ناحق مقتول یا مشتبہ میت کا پوسٹ مارٹم کرنا جائز ہے۔ کیونکہ یہ تفتیش جرائم کے تحت آتا ہے۔ اس سے اس امر کی تحقیق مقصود ہوتی ہے کہ ملزم کو ناجائز سزا تو نہیں مل رہی یا کسی نے سازش سے قتل کرکے اس کو خود کشی تو ظاہر نہیں کردیا، مقصدِ اعلیٰ کے پیش نظر عام ایذا رسانی کی ممانعت سے یہ استثنائی شکل ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب