السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
آج کل محکمہ صحت کی ٹیمیں گھر گھر جا کر ۵ سال تک عمر کے بچوں کو اور ۱۵ سے ۴۵ برس تک کی عورتوں کو پولیو، تشنج وغیرہ مفروضہ بیماریوں کے نام پر ٹیکے لگاتی ہیں جب کہ اللہ تعالیٰ نے کسی کو ان بیماریوں سے دوچار بھی نہیں کیا ہے، کیا اس قسم کی حفاظت جائز ہے جب کہ قرآن کریم میں تو یہ آیت اس کے اُلٹ ہے یعنی
﴿ وَإِذا مَرِضتُ فَهُوَ يَشفينِ ﴿٨٠﴾... سورة الشعراء
’’جب میں بیمار (پہلے) ہوتا ہوں پھر وہ (بعد)ـ شفا دیتا ہے۔ ‘‘ (عبد الرزاق اختر، محمدی چوک، حبیب کالونی گلی نمبر ۱۲، رحیم یار خان) (مارچ ۲۰۰۵)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس آیت کا قطعاً یہ معنی نہیں کہ احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کرنی چاہئیں، شرع میں علاج معالجے کا حکم ہے، رسول اللہ رحمہ اللہ نے فرمایا ’فَتَدَاوَوْا‘
’’پس علاج کرو‘‘(سنن أبی داؤد،بَابٌ فِی الْأَدْوِیَةِ الْمَکْرُوہَةِ،رقم: ۳۸۷۴،السنن الکبرٰی للبیہقی،رقم:۱۹۶۸۱)
دوائی کا استعمال اللہ کی طرف سے شفاء کا ذریعہ ہے، جس سے انکار کی گنجائش نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب