سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(881) ہر کام کے شروع میں پوری تسمیہ بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھیں یا صرف بسم اللہ؟

  • 25996
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 983

سوال

(881) ہر کام کے شروع میں پوری تسمیہ بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھیں یا صرف بسم اللہ؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کچھ حضرات کہتے ہیں کہ ہر کام کے شروع میں پوری تسمیہ کی بجائے صرف ’’بسم اللہ‘‘ پڑھنا چاہیے۔ مثلاً کھانے کے شروع میں اور وضوء کے شروع کرنے سے پہلے صرف لفظ’’بسم اللہ‘‘ پڑھنا چاہیے۔ بلکہ بعض کا کہنا ہے کہ وضوء شروع کرتے وقت بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنا بدعت ہے ۔ آپ سے اس مسئلے کی وضاحت کی درخواست ہے کہ کھانا شروع کرتے وقت یا خط کے آغاز پر یا وضوء کے شروع وغیرہ میں کون سے الفاظ پڑھنا درست ہے؟ (سائل) (۲۵ جنوری ۲۰۰۲ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 اکثر اعمال کے شروع میں صرف’’بسم اللہ‘‘ پڑھنی چاہیے، تلاوتِ قرآن کے دوران ’’سورۂ توبہ‘‘ کے علاوہ ہر سورت کے شروع میں بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنی چاہیے۔ اسی طرح رسائل و مکتوبات اور علم کی کتابوں کے شروع میں بھی پوری بسم اللہ پڑھنی چاہیے۔

جس طرح کہ ’’صحیح البخاری‘‘ کے اوائل میں قصۂ ہرقل میں نبیﷺ کے مکتوب گرامی میں واضح ہے۔ بعد میں خلفائے راشدین کا عمل بھی اسی طرح رہا۔ ملاحظہ ہو: مجموعۃ الوثائق السیاسیۃ (ڈاکٹر حمید اللہ) اس طرح حضرت سلیمان علیہ السلام  نے بھی بلقیس کی طرف اپنی چٹھی میں پوری ’’بسم اللہ ‘‘ لکھی تھی۔( سورۃ النمل:۲۹،۳۰)

     ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،متفرقات:صفحہ:599

محدث فتویٰ

تبصرے