سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(313) بغیر داڑھی والے آدمی کے پیچھے نماز کا حکم

  • 2598
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2226

سوال

(313) بغیر داڑھی والے آدمی کے پیچھے نماز کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

امام مسجد بوقت جماعت حاضر نہیں ہے اور حاضرین ڈاڑھی والے جاہل ہیں۔ اور ایک پڑھ لکھا شخص موجود ہے لیکن اس کے ڈاڑھی نہیں ہے۔ کیا اُس بے ڈاڑھی والے کے پیچھے نماز درست ہے؟


 

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

امام ایسے نیک شخص کو بنانا چاہیے جس کو نماز کے ضروری احکام کی واقفیت کے ساتھ تمام مصلیوں میں قرآن سب سے زیادہ یاد ہو ااور اگر سب حاضرین کو تقریباً برابر یاد ہو تو ان میں سب سے زیادہ علم شریعت سے واقفیت رکھنے والا امامت کا حق دار ہے اگر اس صفت میں بھی سب برابر ہوں تو سب سے بڑی عمر والا امامت کا حق دار ہے اگر بے ڈاڑھی والے سے یہ مراد ہے کہ ابھی اس کے ڈاڑھی آئی ہی نہیں ہے اور قریب البلوغ ہے اور پڑھ لکھا ہونے سے یہ مراد ہے کہ وہ مسائل شرعیہ سے زیادہ واقف ہے۔ تو بلاشبہ اس صورت میں وہی امامت کا مستحق ہے کیونکہ امامت کے لیے بلوغ شرط نہیں۔
کما یدل علیہ حدیث عمر بن سلمة المرادی
اور اگر بے ڈاڑھی سے یہ مراد ہے کہ وہ ڈاڑھی منڈا ہے تو اس کو ہر گز امام نہیں بنانا چاہیے کہ وہ فاسق ہے۔
(مولانا عبید اللہ رحمانی شیخ الحدیث و مفتی مدرسہ، محدث دہلی جلد نمبر ۹ شمارہ نمبر ۳)

فتاویٰ علمائے حدیث

کتاب الصلاۃجلد 1 ص 242۔243
محدث فتویٰ

تبصرے