السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر کوئی شخص کسی خاص وقت پر مخصوص تعداد میں کوئی ذکر کرے جو تعداد حدیث میں مذکور نہ ہو تو کیا ایسا فعل بدعت میںشمار ہو سکتا ہے یا نہیں؟ کیا ایسا فعل باعثِ ثواب ہو سکتا ہے ؟ خصوصاً جو اسے ضروری سمجھ کر ہمیشہ کرے۔ (نور زماں۔بنوں) (۱۹ جنوری ۱۹۹۶ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جملہ ذکر و اذکار اور وِرد و وظائف میں اپنی طرف سے تعداد مقرر کرنی جائز نہیں۔ یہ صرف نبی اکرمﷺ کا کام ہے۔ اپنی طرف سے تعین کرنا بدعت شمار ہو گا۔ حدیث میں ہے:
مَنْ اَحْدَثَ فِیْ اَمْرِنَا هٰذَا مَا لَیْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ ‘(صحیح البخاری،بَابُ إِذَا اصْطَلَحُوا عَلَی صُلْحِ جَوْرٍ فَالصُّلْحُ مَرْدُودٌ،رقم:۲۶۹۷)
’’ یعنی جو دین میں اضافہ کرے وہ مردود ہے۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب