سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(818) خود ساختہ ورد و ظیفوں کی شرعی حیثیت

  • 25933
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1416

سوال

(818) خود ساختہ ورد و ظیفوں کی شرعی حیثیت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض مسجدوں اور دفتروں میں ایک اشتہار لگا ہوتا ہے جس کا عنوان ہے: روزانہ سوتے وقت کے عملیات۔‘‘

رسول اکرمﷺ نے ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے علی! رات کو پانچ کام کرکے سویا کرو(۱) چار ہزار دینار صدقہ کرکے(۲) ایک قرآن پڑھ کر (۳) جنت کی قیمت دے کر(۴) دو لڑنے والوں میں صلح کراکے(۵) ایک حج کرکے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ  نے معذوری ظاہر کی تو فرمایا:

(۱) چار دفعہ ’’سورۂ فاتحہ‘‘ پڑھنا چار ہزار دینار صدقے کے برابر ہے۔(۲) تین بار قل پڑھنا قرآن پڑھنے کے برابر ہے۔(۳) تین مرتبہ درود پڑھنا جنت کی قیمت ہے۔(۴) دس مرتبہ استغفار دو آدمیوں میں صلح کے برابر ہے۔(۵) چار مرتبہ تیسرا کلمہ پڑھنا حج کے برابر ہے… کیا اس روایت کی کوئی اصل ہے؟ (عبدالستار۔ گوجرانوالہ) (۲ مارچ ۲۰۰۱ئ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مذکورہ وظائف اگرچہ قرآن وحدیث سے ہی ماخوذ ہیں مگر ان کے نتیجے میں بتایا گیا اجر و ثواب کسی حدیث سے ثابت نہیں۔ اس اعتبار سے یہ وظائف خود ساختہ ہی ہیں، شریعت میں ان کی کوئی اصل نہیں اور اس نیت سے ان پر عمل کرنا بدعت کے زمرے میں آتا ہے۔

     ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،متفرقات:صفحہ:560

محدث فتویٰ

تبصرے