السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اسی طرح اگر کوئی مصیبت آجائے یا کوئی اور وجہ ہو تو آیت کریمہ پڑھواتے ہیں، کیا آیت کریمہ کا پڑھوانا جائز ہے۔ ویسے خود تو انسان اکیلا پڑھ سکتا ہے۔ گناہوں کی بخشش کی وجہ سے ہر وقت ہی خدا تعالیٰ کا ذکر زبان پر ہونا چاہیے۔ آج کل جہالت ہی بہت ہے۔ انسان کو شیطان نے گمراہ کر رکھاہے ۔ مہربانی فرما کر تفصیل سے جواب دیں۔ (از سائلہ قصور) (۳۰ اگست ۱۹۹۱ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آیت کریمہ﴿لَااِلٰهَ اِلَّا اَنْتَ سُبْحَانَكَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ﴾(الانبیاء:۸۷) کا وِردوظیفہ اکیلے صاحب حاجت و ضرورت کو ہی کرنا چاہیے۔ دوسروں سے کرانے کا کوئی ثبوت نہیں۔
یاد رہے اس وظیفہ کے لیے شریعت میں نہ کوئی وقت مقرر ہے اور نہ دن کا تعین اور نہ کوئی گنتی کی حد بندی۔ جس طرح کہ بعض لوگوں نے اختراعی طریقے ایجاد کرچھوڑے ہیں۔ ارشادِ نبوی ﷺہے:
’ مَنْ اَحْدَثَ فِیْ اَمْرِنَا هٰذَا مَا لَیْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ ‘(صحیح البخاری،بَابُ إِذَا اصْطَلَحُوا عَلَی صُلْحِ جَوْرٍ فَالصُّلْحُ مَرْدُودٌ،رقم:۲۶۹۷)
یعنی ’’جس نے دین میں اضافہ کیا وہ مردود ہے۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب