السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا ’’سورۃ الفاتحہ‘‘ پہلے پارہ میں شامل ہے اگر شامل ہے تو اس کے اوپر پارہ نمبر۱ (الٓم) کیوں نہیں لکھا جاتا؟ ( ملاحظہ ہو احسن البیان، المعجم المفہرس میں موجود قرآن)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تسمیہ فاتحہ الکتاب اس بات پر دالّ ہے کہ سورت ہذا قرآن کا ایک جزء ہے اور’’صحیح بخاری‘‘کے ترجمۃ الباب میں ہے:
’وَسُمِّیَتْ أُمَّ الکِتَابِ أَنَّهُ یُبْدَأُ بِکِتَابَتِهَا فِی المَصَاحِفِ، وَیُبْدَأُ بِقِرَاء َتِهَا فِی الصَّلاَةِ۔‘ (صحیح البخاری، کتاب التفسیر، بَابُ مَا جَاء َ فِی فَاتِحَةِ الکِتَابِ ،قبل رقم الحدیث:۴۴۷۴)
’’سورۃ فاتحہ‘‘ کے ابتدائی حصہ میں پارہ نمبر۱ (الٓم)لکھنے یا نہ لکھنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اصل اہمیت واقعہ کو ہوتی ہے۔ سو وہ ثابت ہے کہ فاتحہ مصحف کا ایک حصہ ہے۔اس وقت میرے پاس تفسیر ابن کثیر کا اردو ترجمہ پڑا ہے اس میں فاتحہ کے آغاز پر پارہ نمبر ۱ (الٓم) مرقوم ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب