السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
رسول اللہﷺ کی قراء ت ہمیشہ ٹھہر ٹھہر کر اور ہر آیت پر وقف کے ساتھ ہوتی تھی۔ یا آپﷺ سے تیز قراء ت کرنا اور بعض آیات پر وقف نہ کرنا بھی ثابت ہے۔ (السائل: ع۔ح۔ فیصل آباد) (۶ مارچ ۱۹۹۸ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہر آیت کو جدا جدا پڑھنا چاہیے۔ ملاحظہ ہو ’’سنن ابی داؤد‘‘۔
علامہ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’قُلْتُ وَهٰذِهِ سُنَّةٌ اَعْرَضَ عَنْهَا جَمْهُوْرُ القُرَاء فِی هٰذِهِ الْاَزْمَان فَضْلًا عَنْ غَیْرِهِمْ ‘ (صفة الصلاة،ص:۵۷)
یعنی اس سنت سے اکثر قاریوں نے منہ موڑ رکھا ہے۔ چہ جائیکہ دیگر اس کا لحاظ رکھیں۔ اور بعض آیات پر وقف نہ کرنے کا کوئی ثبوت نہیں۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب