السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک برادری جس کا عقیدہ ومسلک اہل حدیث ہے۔ بزرگوں کی وجہ سے دو حصوں میں منقسم چلی آرہی ہے۔ برادری کے ایک دھڑے کا کہنا ہے کہ ہمارے جد امجد نے وصیت کی تھی تم نے دوسرے دھڑے کے ساتھ روابط کے سلسلہ میں بچ کے رہنا۔ اس لیے ہم ان سے تعلقات نہیں رکھتے۔ کیا ایسی وصیت پر عمل کرنا چاہیے یا نہیں؟ (عبدالقدوس سلفی پوسٹ بکس ۳۰، ڈیرہ غازیخان) (۶ نومبر۱۹۹۲ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اکابر کی وصیت اگر ٹھوس دینی مصلحت پر مبنی ہے تو وہ لائق عمل ہے۔ جس کا جائزہ و فیصلہ بنظر ِ غور بذمہ علماء راسخین فی العلم ہے ورنہ اس وصیت کی کوئی حیثیت نہیں۔ ان سب لوگوں کو اپنے تعلقات فوراً بحال کرلینے چاہئیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب