سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(727) تین دن سے زیادہ مسلمان سے قطع تعلقی کا حکم؟

  • 25842
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-22
  • مشاہدات : 887

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حدیث شریف میں ہے جو کسی مسلمان بھائی سے اختلاف کی وجہ سے تین دن تک کلام نہیں کرتا تو اس کی کوئی عبادت بھی قبول نہیں ہوتی ہم لوگ باہمی اختلاف کی وجہ سے طویل عرصہ تک بات چیت نہیں کرتے تو کس زمرہ میںآتے ہیں۔ عبادت کی قبولیت کے اعتبار سے امید ہے کہ جلد کتاب و سنت کی روشنی میں مفصل جواب سے نوازیں گے۔ (عبد الجبار پیپلز کالونی ملتان) (۴ جون ۱۹۹۳ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 عام حالات میں کسی مومن کے لائق نہیں ہے کہ اپنے مسلمان بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلقی کرے۔ اس صورت میں جو بلانے (کلام کرنے ) میں پہل کرے وہ بری الذمّہ ہے۔ دوسرا چاہے رضا کا اظہار کرے یا نہ کرے۔ بصورتِ عدم رضا ذمہ داری اس پر عائد ہوگی۔ اور اس کی عبادت بھی محل نظر ہوگی۔ ہاں البتہ مقاطعہ کا سبب اگر شرعی عذر ہے تو تین دن سے زیادہ بھی جائز ہے۔ جس طرح کہ حضرت کعب بن مالک اور ان کے ساتھیوں کا غزوہ تبوک میں قصہّ معروف ہے۔

     ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب اللباس:صفحہ:514

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ