السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عورت کو اس کا خاوند اگر والدین سے ملنے سے روکے تو اس صورت میں بیوی خاوند کی اطاعت کرے یا والدین سے ملنے کو ترجیح دے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورت کو چاہیے کہ ہر حالت میں اپنے خاوند کی اطاعت کرے۔ والدین سے میل ملاقات شوہر کی رضامندی سے ہونی چاہیے کیوں کہ خاوند کا حق شرعاًفائق ہے رسول اللہﷺ نے فرمایا:
’لَوْ کُنْتُ آمِرًا أَحَدًا أَنْ یَسْجُدَ لأَحَدٍ لأَمَرْتُ الْمَرْأَةَ أَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِهَا‘ (سنن الترمذی،بَابُ مَا جَاء َ فِی حَقِّ الزَّوْجِ عَلَی الْمَرْأَةِ،رقم:۱۱۵۹، باسناد حسن او صحیح)
’’اگر غیر اللہ کو سجدہ کرنا جائز ہوتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے ۔‘‘
اور ترمذی کی دوسری روایت میں ہے:
’أَیُّمَا امْرَأَةٍ مَاتَتْ وَزَوْجُهَا عَنْهَا رَاضٍ دَخَلَتِ الجَنَّةَ۔‘ (سنن الترمذی،بَابُ مَا جَاء َ فِی حَقِّ الزَّوْجِ عَلَی الْمَرْأَةِ،رقم:۱۱۶۱)
عورت کو چاہیے کہ حتی المقدور خاوند کی سخت طبیعت کو حسنِ خلق سے ملائم کرنے کی سعی کرے۔ خیر اور بہتری اسی میں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب