السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا کسی عالم ِ دین کی تصویر محبت و الفت کی وجہ سے رکھنی جائز ہے؟ کیا یہ شرک تو نہیں؟ اس کے ساتھ شرکیہ کوئی بھی کام نہیں کیا جاتا۔ صرف ایک محبت کے تقاضے کے طور پر رکھی جائے جیسے علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید رحمہ اللہ وغیرہ…(الاعتصام) سے اس بات کا گلہ بھی ہے کہ مارچ کے مہینے میں جس میں علامہ احسان الٰہی ظہیر کی شہادت کا واقعہ رونما ہوا ، اس مہینے میں آپ ’’الاعتصام‘‘ میں ان کے بارے میں کوئی مضمون بھی نہیں شائع کرتے جب کہ آج ہماری نسل اپنے اکابر کو بھولتی جارہی ہے۔(گل زمان ولد نذر خان۔ ضلع قصور) (۱۲ جنوری ۲۰۰۱ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صحیح حدیث میں ہے کہ :
’قَالَ قَالَ النَّبِیُّﷺ لاَ تَدْخُلُ الْمَلاَئِکَةُ بَیْتًا فِیهِ کَلْبٌ وَلاَ تَصَاوِیرُ۔‘ (صحیح البخاری،باب التَّصَاوِیرِ۔،رقم:۵۹۴۹)
’’جس گھرکتا یا تصویر ہو وہاں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔‘‘
اس سے معلوم ہوا کہ تصویر کو مطلقاًاپنے پاس رکھنا حرام ہے۔ قومِ نوح میں شرک کا آغاز بھی تصویروں کے احترام سے ہوا تھا۔ لہٰذا اس سے اجتناب از بس ضروری ہے۔ یاد رہے کہ اسلام کسی کی برسی منانے کا قائل نہیں ۔ البتہ سلف صالحین کے کارناموں کو کسی وقت بھی اجاگر کیا جا سکتا ہے ۔ حقائق پر مبنی مضمون لکھ کر آپ بھیجیں ’’الاعتصام‘‘ شائع کرے گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب