السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
یادداشت کے لیے اپنی تصویر بنا کر گھر رکھنا یا پھر والدین کی؟ اور کتابوں کی تصاویر کے بارے میں وضاحت فرمائیں۔(ام عبداللہ ۔ خانیوال) (۱۴ مئی ۱۹۹۹ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تصویر خواہ اپنی ہو یا والدین وغیرہ کی بطورِ یادگار اپنے پاس رکھنا حرام ہے۔
صحیح حدیث میں ہے۔ رسول اللہﷺنے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے فرمایا جو بھی تصویر یا مجسمہ دیکھو اسے مٹا دو اور جو قبر اونچی دیکھو۔ اسے برابر کردو۔ (صحیح مسلم،بَابُ الْأَمْرِ بِتَسْوِیَۃِ الْقَبْرِ،رقم:۹۶۹)
اور دوسری روایت میں ہے۔ آپﷺ نے فرمایا قیامت کے دن سب سے سخت عذاب مصورّوں کو ہو گا۔( صحیح مسلم،بَابُ لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِکَۃُ بَیْتًا فِیہِ کَلْبٌ وَلَا صُورَۃٌ،رقم:۲۱۰۹،مسند البزار،رقم:۱۹۸۲)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب