سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(681) گانے بجانے کے بارے میں روایات کی تصحیح یا تضعیف کی تصدیق

  • 25796
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 782

سوال

(681) گانے بجانے کے بارے میں روایات کی تصحیح یا تضعیف کی تصدیق

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مندرجہ ذیل احادیث کی صحت کے بارے میں مطلع فرمائیں:

(٭)حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا کہ گانے بجانے والیوں کی خریدوفروخت نہ کرو اور نہ اس پیشہ کی تعلیم کرو نہ اس کی تجارت کرو اور اس (پیشہ) کی آمدنی کا مال حرام ہے۔(جامع ترمذی)

(٭) عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا: گانا دل میں اس طرح نفاق پیدا کرتا ہے جس طرح پانی کھیتی کو اگاتا ہے۔(بیہقی)

(٭)     آخر زمانہ میں اس امت کے کچھ لوگوں( کی شکلوں) کو مسخ کرکے بندر اور خنزیر بنا دیا جائے گا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول! کیا وہ لوگ اس بات کی گواہی نہیں دیں گے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں۔اور محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں؟ آپ نے فرمایا: کیوں نہیں! بلکہ وہ روزے بھی رکھتے ہوں گے، نماز بھی پڑھتے ہوں گے۔ اور حج بھی ادا کرتے ہوں گے۔ کہا گیا کہ آخر ان کے ساتھ ایسا معاملہ کرنے کی وجہ کیا ہوگی؟ آپﷺ نے فرمایا کہ وہ گانے بجانے کے آلاب ، دَف اور ناچنے گانے والیاں اپنالیں گے۔ پھر شراب، شراب اور کھیل تماشا میں اپنی رات گزاریں گے اور اس حال میں صبح کردیں گے کہ ان کی صورتوں کو مسخ کرکے بندر اور خنزیر بنا دیا جائے گا۔ (اغاثۃ اللہفان،جلد:۱)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

گانے بجانے کی حرمت کے بارے میں وارد روایات اور آثار و اقوال بعض صحیح بعض حسن اور بعض مجموعہ کے اعتبار سے قابلِ حجت ہیں۔ اس سلسلہ میں امام ابن حزم کی سعی لا حاصل ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو کتاب اسکات الرعاع بادلة تحریم الغناء والسماع۔ مؤلف محمد احمد باشمیل۔

صورتِ سوال میں مشارٌ الیہ روایات کے قطع نظر تفصیل کے قابل حجت و استناد ہیں۔(واللہ اعلم)

     ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب اللباس:صفحہ:489

محدث فتویٰ

تبصرے