سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(635) ڈاڑھی رکھنے کا کیا حکم ہے؟

  • 25750
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 560

سوال

(635) ڈاڑھی رکھنے کا کیا حکم ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ڈاڑھی رکھنے کے متعلق اللہ اور اس کے رسولﷺ کیا فرماتے ہیں؟ کیا یہ فرض ہے کہ سنت اور اگر سنت ہے تو مؤکدہ یا غیر مؤکدہ ، تفصیل سے جواب دے کر عند اللہ ماجور ہوں۔ اس سے میرے حلقے کے بہت سے احباب کا بھلا ہو گا۔ (شیخ عبدالرحمن ۔اسلام آباد)(۲۸ اپریل ۱۹۹۵ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ڈاڑھی رکھنا واجب ہے۔ انبیاءعلیہ السلام کی سنت قدیمہ ہے۔ صحیح احادیث میں اس کی تعبیر بصیغۂ امر کی گئی ہے جو وجوب کی دلیل ہے۔ چنانچہ فرمایا: ’وَاعْفُوْا اللُّحٰی‘ یعنی داڑھیاں بڑھاؤ اور بعض الفاظ میں ’اَوْفُوْا، اَرْخُوْا ، اَرْجُوْا،وَفِّرُوْا‘ ہے۔

 امام نووی شرح مسلم میں فرماتے ہیں:

’وَ مَعْنَاهَا کُلُّهَا تَرْکُهَا عَلٰی حَالِهَا هٰذَا هُوَ الظَّاهِرُ مِنَ الْحَدِیْثِ الَّذِیْ تَقْتَضِیْهِ اَلفَاظه‘(۱۵۱/۳)

’’یعنی ان تمام الفاظ کا مفہوم یہ ہے کہ ڈاڑھی کو اپنی حالت پر چھوڑ دو۔ حدیث کے ظاہری الفاظ کا تقاضا یہی ہے ۔ دیگر بعض احادیث میں دس امور کو فطرت قرار دیا گیا ہے ۔ ان میں سے ایک إعفاء اللحیۃ (ڈاڑھی کا بڑھانا ) بھی ہے۔ (صحیح  مسلم:۱۴۷/۳)مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ ہو۔ (الاعتصام ۱۱نومبر ۱۹۹۴ء)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب اللباس:صفحہ:468

محدث فتویٰ

تبصرے