سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(630) بالوں کو سیاہ کرنے کا حکم

  • 25745
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 686

سوال

(630) بالوں کو سیاہ کرنے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عمر کے ساتھ ساتھ انسانی جسم تغیرات کا شکار ہوتا ہے۔ ہر انسان اپنے جیتے جی چاہتا ہے کہ لوگوں کو اس کی صورت بھلی معلوم ہو۔ اسی خواہش کے پیش نظر بعض لوگ اپنے ان بالوں کو سیاہ کرلیتے ہیں جن پر چاندی اتر آئی ہو۔ اگر اس عمل سے کسی کو دھوکہ دینا نہیں بلکہ قبل از وقت بدلتی صورت کو وقت کے مطابق ڈھالنا مقصود ہو تو اس کی شرعی نوعیت /حیثیت کیا ہوگی؟ قدیم زمانہ میں ایسی چیزوں سے بال سیاہ کیے جاتے تھے جو مضر صحت بلکہ مضرِ جان تھیں۔ لہٰذا ان کا استعمال ممنوع تھا۔ ( جب کہ بے ضرر چیزوں جیسے ’’لال مہندی‘‘ کا استعمال جائز تھا) مگر آج بے ضرر مصنوعات آگئی ہیں تو کیا ان کا استعمال کرنا بھی ممنوع ہو گا۔ امید ہے آپ اس سوال کا تسلی بخش جواب عنایت فرمائیں گے۔ (ایک سائل لاہور) (۲۳ اپریل ۱۹۹۹ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبیﷺ نے مطلقاً بالوں کوسیاہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔ اس میں ضرر اور بے ضرر چیز کی تفریق نہیں فرمائی۔ لہٰذا سیاہی سے مطلقاً اجتناب ضروری ہے۔ صحیح حدیث میں ہے :

’وَاجْتَنِبُوا السَّوَادَ ‘(صحیح مسلم،بَابٌ فِی صَبْغِ الشَّعْرِ وَتَغْیِیرِ الشَّیْبِ،رقم:۲۱۰۲)

’’یعنی ابو قحافہ کو بال سیاہ کرنے سے بچاؤ۔‘‘

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب اللباس:صفحہ:467

محدث فتویٰ

تبصرے