شیخ الاسلام نے کہا ہے کہ اگر حیض والی عورت اگر دن میں پاک ہو تو ظہر اور عصر کی دونوں نمازیں پڑھے اور اگر رات میں پاک ہو تو مغرب اور عشاء دونوں نمازیں ادا کرے۔ اس عبارت کا کیا مطلب ہے؟
جو کچھ ظاہر میں سمجھ آتا ہے یہ ہے کہ اس حکم کی بنا دونوں وقتوں کے اشتراک پر ہی احتیاط پر عمل کرنے کو یعنی آخر دن سے مراد اول وقت عصر کا ہے کہ ظہر کا آخر وقت ہے اور رات سے مراد عشاء کا اول وقت ہے کہ مغرب کے وقت کا آخر ہے پس جو عورت ان وقتوں میں پاک ہو احتیاطاً دونوں نمازیں ادا کرے کیونکہ شرکت و قتین کے خیال سے کہہ سکتے ہیں کہ اس نے دونوں کو پا لیا تو دونوں وقتوں کی نماز ادا کرنی چاہیے اور حدیثوں سے ظاہر یہی بات ہے کہ اس نماز کو ادا کرے جس نماز کے وقت میں پاک ہوئی۔ (فتاویٰ نواب صدیق حسن خان جلد نمبر ۲ ص ۲۶)